*شعیب سراج* پھولوں میں اب وہ پہلی سی رنگت نہیں رہی پیارے سے اس چمن میں بھی زینت نہیں رہی کیلیں بچھا کے راہ میں
زمرہ: غزل
fffff
گُلوں پر سخت پہرے ہو گئے ہیں
مسعود بیگ تشنہ گُلوں پر سخت پہرے ہو گئے ہیںہمارے زخم گہرے ہو گئے ہیںلبوں پر پیاس آ کر جم گئی ہےسبھی منظر اکہرے ہو
بہت زمانے سے دنیا تمہاری چاہت میں
شاہدؔ نظامیاسعد بک ڈپوباری روڈ گیا بہار غزل_١بہت زمانے سے دنیا تمہاری چاہت میں کھڑا ہوں اب بھی تمناؤں کی عدالت میں کبھی جو آئینہ
رات اتری تھی درمیانی شب
مسعود بیگ تشنہ رات اتری تھی درمیانی شب مجھ پہ گزری تھی درمیانی شب خوب اترا تھا نور بستر پر خوب نکھری تھی درمیانی شب
ہمارے خواب سب ٹھہرے ہوئے ہیں
مسعود بیگ تشنہ ہمارے خواب سب ٹھہرے ہوئے ہیں ہمارے زخم کیوں گہرے ہوئے ہیں؟ نہیں ٹھہرا ہوا زیرِ فلک کچھ زمیں گردش میں، ہم
ہے نہیں اچھی طبیعت آپ کے بیمار کی
رضوان ندوی ہے نہیں اچھی طبیعت آپ کے بیمار کی آخری خواہش ہے دل میں صرف اک دیدار کی دشمنوں کے دل پہ ہم کو
بغیر سوچے غم وہ مجھ کو بے حساب دے گیا (غزل)
🖋️ شعیب سراج بغیر سوچے غم وہ مجھ کو بے حساب دے گیاتمام عمر انتظار کا عذاب دے گیا نہ جانے کتنے قتل ہوں گے
فرضِ وفا کو دل سے نبھاتا رہا ہوں میں (غزل)
رضوان ندوی فرضِ وفا کو دل سے نبھاتا رہا ہوں میں زخمِ جگر کو سب سے چھپاتا رہا ہوں میں گلشن کو جان و دل
دکھانے دو مجھے اپنا ہنر آہستہ آہستہ (غزل)
رضوان ندوی دکھانے دو مجھے اپنا ہنر آہستہ آہستہ بنالوں گا میں اس کے دل میں گھر آہستہ آہستہبہت سے مرحلے درپیش ہوں گے راہِ الفت
تیرے خلاف نالہ مرا کار گر کہاں(غزل)
شعیب سراج تیرے خلاف نالہ مرا کار گر کہاںدل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں اک ایک لمحہ ساتھ بتاتا تھا جو مرےہوتی