افضل الہ آبادی ہر سماں نور میں نہایا تھایہ لب بام کون آیا تھا چاند کی چاندنی تھی سجدے میںکس کے جلووں نے سر اٹھایا
زمرہ: غزل
fffff
عنقا سکوں ہے عہدِ رواں میں دماغ کا
احمد علی برقی اعظمی عنقا سکوں ہے عہدِ رواں میں دماغ کاجیسے گذر گیا ہو زمانہ فراغ کا ناسور بن گیا ہے ہر اک زخمِ
زمانے سے ڈروں کیوں یار میرے
اشؔہر اشرف زمانے سے ڈروں کیوں یار میرے ہوئے ہیں آپ جو غم خوار میرے بدل جائیں گے دن اب یار میرےرہے جو ساتھ تیرا
قطرۂ خوں ہے یا شرر کوئی
افضل الہ آبادی قطرۂ خوں ہے یا شرر کوئیمجھ میں اتری ہے دوپہر کوئی اک نئی شکل روز دیتا ہےمیری مٹی کو چاک پر کوئی
نہ سوزِ جان نہ دردِ دل و جگر ہوتا
اشہر اشرف نہ سوزِ جان نہ دردِ دل و جگر ہوتاتمھارے ساتھ میں ہر دن حسیں بسر ہوتا ہمارا جذبہ جنوں بھی صنم بدل جاتا
مچلتا ہے مچلنے دے میری تقدیر ارماں کو
صلاح الدین رضویمظفر پور بہار انڈیا مچلتا ہے مچلنے دے میری تقدیر ارماں کوبدل ڈالوں گا اک دن دیکھنا رنگ گلستاں کو اب اس گلشن
گلشن ہستی نکھر کے پھر تر وتازہ ہے اب
مرغوب اثر فاطمیگیا بہار انڈیا گلشن ہستی نکھر کے پھر تر وتازہ ہے ابمطلع فکر رسا شفاف اور سادہ ہے اب بڑھ رہے ہیں ہاتھوں
اس کی رگ رگ میں شرارت ہے ادب کچھ بھی نہیں
صلاح الدین رضوی مظفر پور بہار انڈیا اس کی رگ رگ میں شرارت ہے ادب کچھ بھی نہیںمغربی تہذیب میں ہے تو عجب کچھ بھی
اب اس کے بارے میں کیا بتاؤں جو یاد ہے وہ بتا رہا ہوں
افضل الہ آبادی اب اس کے بارے میں کیا بتاؤں جو یاد ہے وہ بتا رہا ہوںیہ مجھ سے کہہ کر ہوا وہ رخصت ذرا
جو لکھنا چاہوں تو کیسے لکھوں محبتوں کا نصاب اپنا
افضل الہ آبادی جو لکھنا چاہوں تو کیسے لکھوں محبتوں کا نصاب اپنا نہ آنکھیں اپنی نہ عکس اپنا نہ نیند اپنی نہ خواب اپنا