دکھانے دو مجھے اپنا ہنر آہستہ آہستہ (غزل)

دکھانے دو مجھے اپنا ہنر آہستہ آہستہ (غزل)

رضوان ندوی


دکھانے دو مجھے اپنا ہنر آہستہ آہستہ 
بنالوں گا میں اس کے دل میں گھر آہستہ آہستہ
بہت سے مرحلے درپیش ہوں گے راہِ الفت میں
کٹے گا الفتوں کا یہ سفر آہستہ آہستہ
وہ اک دن خود بخود آئے گا آخر میری محفل میں
دعاؤں کا مری ہوگا اثر آہستہ آہستہ
کوئی دیوانہ ہے اس کی ادائے دلبرانہ کا
ملے گی اس کو اک دن یہ خبر آہستہ آہستہ
جیوں گا کب تلک رضواں ؔ! اس کے جھوٹے وعدے پر
بنالوں گا کسی کو ہمسفر آہستہ آہستہ


رضوان ندوی کی پچھلی غزلیں اور تعارف یہاں ملاحظہ فرمائیں :
(غزل) ہجر کی شب خواب میں وہ مجھ کو تڑپانے لگے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے