بہت زمانے سے دنیا تمہاری چاہت میں

بہت زمانے سے دنیا تمہاری چاہت میں

شاہدؔ نظامی
اسعد بک ڈپو
باری روڈ گیا بہار

غزل_١
بہت زمانے سے دنیا تمہاری چاہت میں
کھڑا ہوں اب بھی تمناؤں کی عدالت میں

کبھی جو آئینہ میں نے اٹھا کے دیکھ لیا
بہت سے عیب ملے اپنی ہی شباہت میں

اتار پھینک صلیب غم حیات کو اب
کیوں اپنی جان گنواتا ہے تو حماقت میں

مشینی دور میں انساں بھی بن گیا ہے مشین
کمی نہ آئی مگر مسئلوں کی آفت میں

غرورِ ہو گیا سورج کے ساتھ رہنے کا
میں حال پوچھوں گا تجھ سے گہن کی حالت میں

فساد،خون،دغا،جھوٹ سب ہی اپنا لو
یہ سارے حربے ضروری ہیں اب سیاست میں

یہ وحشتوں کا زمانہ یہ حادثوں کی خبر
نہیں ہے دیر اے شاہدؔ ذراقیامت میں
٭٭٭

غزل _٢

جب بھی دل جدا ہوگا
درد اک نیا ہوگا

میرے بچو سو جاؤ
کل کا دن بھلا ہوگا

پھر ہوا ہے فتنوں کی
جانے آج کیا ہوگا

ہو چکا جو ہونا تھا
سوچنے سے کیا ہوگا

کون مر گیا دیکھو
جیب میں پتا ہوگا

چاند پہ کوئی مفلس
درد لکھ رہا ہوگا

عید آگئی سر پر
اب تو سوچنا ہوگا

قبر میں بھی شاہدؔ وہ
راہ دیکھتا ہوگا
٭٭٭

غزل _٣
جاگ کر جینا ہے تو ایسا کرو
روزن ِدل میں کبھی جھانکا کرو

خوشیوں میں آؤ نا آؤ تم مگر
جشن غم میں ہی کبھی آیا کرو

رکھنی ہوگی پھر زباں کی لاج بھی
سوچ لو اور سوچ کر توبہ کرو

بے ضمیروں سے ملے گا کیا بھلا
ملنے سے پہلے ذرا سوچا کرو

اس طرح سے شخصیت ابھرے گی اور
نکتہ چینوں سے نہ تم الجھا کرو

دولت وشہرت کا ہو جب بھی گمان
غم زدہ چہروں کو تم دیکھا کرو

گو کہ شاعر ہو مگر شاہدؔ میاں
شعر کے مفہوم بھی سمجھا کرو
٭٭٭

غزل _٤
آج کل جھوٹے رشتے ناطے ہیں
چڑھتے سورج کے سب ہی پیادے ہیں

آدمی کا وجود کھونے لگا
جب سے مطلب نے پر نکالے ہیں 

آئینے جھوٹ تو نہیں کہتے
آئینے والے جھوٹ کہتے ہیں

اب زباں پہ غلاف رکھ کے چل
اب شرافت کے وقت کالے ہیں

کیا خبر کون زخم دے جائے
معتبر یوں تو سب کے چہرے ہیں

اڑ نہ پائے گا فکر کا پنچھی
ذہن و دل آج فرقے والے ہیں

جستجو،فکر،غم،خوشی شاہدؔ
سب کے سب جینے کے حوالے ہیں
٭٭٭
Shahid Nezami
Asad Book Depot
Bari Road,Gaya Bihar
Pin:823001
Mob:7700818800

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے