ہے نہیں اچھی طبیعت آپ کے بیمار کی

ہے نہیں اچھی طبیعت آپ کے بیمار کی

رضوان ندوی

ہے نہیں اچھی طبیعت آپ کے بیمار کی
آخری خواہش ہے دل میں صرف اک دیدار کی
دشمنوں کے دل پہ ہم کو حکم رانی کے لیے
ہے نہیں بالکل ضرورت تیر اور تلوار کی
دل سے وہ دیوانہ ہوگا حسنِ عالم تاب کا
جب نظر اس پر پڑے گی عاشقِ بیزار کی
اک شجر میں نے لگایا تھا یہی بس سوچ کر
چھاؤں تو ملتی رہے گی شجرِ سایہ دار کی
زندگی کٹ جائے گی رضواں ؔ بہت آرام سے
ہو عنایت کی نظر مجھ پر اگر دل دار کی

رضوان ندوی کی پچھلی غزل :

فرضِ وفا کو دل سے نبھاتا رہا ہوں میں (غزل)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے