وارث جمال ممبئی مری آنکھوں کے دریا سے سمندر ٹوٹ جاتا ہے مقدر کو جو دیکھوں تو مقدر ٹوٹ جاتا ہے بہت ڈرتا ہوں اپنے
زمرہ: غزل
fffff
نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیا(غزل)
معشوق یوسف نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیاجہاں بھی گیا کچھ نشاں چھوڑ آیا فقط یار منزل کو پانے کی خاطرمیں اک
راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے (غزل)
محسن دیناج پوری راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے راہ منزل پہ بہت خار ہوا کرتا ہے درد و غم سے وہی دوچار ہوا
یہ مت کہو کہ بدن میں تکان باقی ہے
شعیب سراج یہ مت کہو کہ بدن میں تکان باقی ہے ابھی تو فتح کو سارا جہان باقی ہے جدا ہوئے ہمیں عرصہ گزر گیا
غزل(تم مرے واسطے کوٸی تو نشانی رکھو)
*محسن دیناج پوری Mohsin dinajpuri* اتر دیناج مغربی بنگال انڈیا تم مرے واسطے کوئی تو نشانی رکھو جارہے ہو کوٸی تصویر پرانی رکھو دیکھ کر
بدن ٹوٹ رہا ہے (غزل)
✍ کاشف شکیل چھوڑو بھی مرے یار ! بدن ٹوٹ رہا ہے بانہوں میں گرفتار بدن ٹوٹ رہا ہے۔ اس کبر سے کب کس کو
غزل (محنت کا صلہ مجھ کو ملا اور ہی کچھ ہے )
*شعیب سراج* محنت کا صلہ مجھ کو ملا اور ہی کچھ ہے دفنایا تھا کچھ اور اگا اور ہی کچھ ہے دیوانے نے دل میں
فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئی (غزل)
✍ کاشف شکیل فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئییہ عشق کیا تھا کہ جس میں انا گنوائی گئی ہزار جنموں کا بندھن