راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے (غزل)

راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے (غزل)

محسن دیناج پوری

راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے
راہ منزل پہ بہت خار ہوا کرتا ہے

درد و غم سے وہی دوچار ہوا کرتا ہے
جس کا دل عشق میں بیمار ہوا کرتا ہے

عید کا دن میں اسی وقت منالیتا ہوں
جب مرے چاند کا دیدار ہوا کرتا ہے

فاتحہ پڑھنے چلا آتا یے جس کا دلبر
راستہ حشر کا پھر پار ہوا کرتا ہے

کیجے قرآں کی تلاوت پتا چل جاٸے گا
کون یوسف کا خریدار ہوا کرتا ہے

ٹال دیتے ہیں بلاٶں کو یقینا صدقات
اس کو دینا جو بھی لاچار ہوا کرتا ہے

ہندو مسلم کی سیاست وہی کرتا ہے بس
ملک و ملت کا جو غدار ہوا کرتا ہے

قوم و ملت کے لٸے کام جو کرجاتے ہیں
ایسے لوگوں سے مجھے پیار ہوا کرتا ہے

وادیٕ عشق کا ٹھہرا وہ سکندر محسن
یار جس کا بھی وفادار ہوا کرتا ہے

محسن دیناج پوری کی پچھلی غزل:
غزل(تم مرے واسطے کوٸی تو نشانی رکھو)
شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے