کچھ لوگوں نے رشتہ نا طہ چھوڑ دیا (غزل)

کچھ لوگوں نے رشتہ نا طہ چھوڑ دیا (غزل)

وارث جمال، ممبئی

کچھ لوگوں نے رشتہ نا طہ چھوڑ دیا
کچھ لوگوں نے ہم کو تنہا چھوڑ دیا

قرض کا پیسہ میں نے واپس مانگا تھا
تم نے میرا فون اٹھانا چھوڑ دیا

لیکچر میں دیدار تمہارا ہوتا تھا
پھر تم نے لیکچر میں آنا چھوڑ دیا

بچپن کی وہ یاد بھی کتنی پیاری تھی
پیڑوں پر پتھر کا چلانا چھوڑ دیا

ساتھ میں کالج جایا کرتے تھے دونوں
پھر تم نے کیوں آج یہ رکشہ چھوڑ دیا

جس کے خیمے میں خود دریا آ تا تھا
اس نے رب کی خاطر دریا چھوڑ دیا

رات میں ہم دونوں کی باتیں ہوتی تھی
پھر تم نے کیوں فون اٹھانا چھوڑ دیا ؟

جب سے تم نے کالج چھوڑا ہے وارث
اس نے بھی کالج میں جانا چھوڑ دیا

رابطہ نمبر 8879466780

وارث جمال کی پچھلی غزل :
مری آنکھوں کے دریا سے سمندر ٹوٹ جاتا ہے(غزل)
شیئر کیجیے

One thought on “کچھ لوگوں نے رشتہ نا طہ چھوڑ دیا (غزل)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے