نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیا(غزل)

نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیا(غزل)

معشوق یوسف

 

نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیا
جہاں بھی گیا کچھ نشاں چھوڑ آیا

فقط یار منزل کو پانے کی خاطر
میں اک گاؤں میں اپنی ماں چھوڑ آیا

مرا من لگا رہتا ہے گاؤں میں اب
یوں لگتا ہے کہ دل وہاں چھوڑ آیا

مجھے عشق جنگل سے کیا ہو گیا کہ
میں ساری حسیں وادیاں چھوڑ آیا

خدا اپنا دیدار کروا دے مُجھ کو
میں تیرے لیے وہ جہاں چھوڑ آیا

عجب عشق معشوق ہے اس زمیں سے
میں اس کے لیے آسماں چھوڑ آیا

معشوق یوسف کی دوسری غزلیں اور تعارف :

 

نہیں سمجھا کوئی میری نمی کو (غزل)
شیئر کیجیے

One thought on “نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیا(غزل)

  1. ماشاءاللہ بہت خوبصورت غزل 👍 صرف 19 سال کا لڑکا معشوق یوسف اتنے اچھے اچھے شعر کہتا ہے
    ہماری کبھی ملاقات نہیں ہوئی لیکن مجھے پورا یقین ہے معشوق اپنی شاعری کی طرح بہت ہی خوبصورت دل کا مالک ہے ۔۔
    معشوق کو جب اتنے بہترین شعر کہتے دیکھتا ہوں بہت خوشی ہوتی ہے ۔۔
    معشوق یوسف کی پرواز بہت بلند ہے…..
    اللہ رب العزت آپ کو اور آپ کے اہل خانہ کو سلامت
    اللہ تعالیٰ اپنے پیارے حبیب محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم کے صدقے طفیل میں خوب مزید بلندی و سرفرازی مقدر فرمائے…..
    نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں……
    آپ کا دوست

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے