غزل(تم مرے واسطے کوٸی تو نشانی رکھو)

غزل(تم مرے واسطے کوٸی تو نشانی رکھو)

*محسن دیناج پوری Mohsin dinajpuri*
اتر دیناج مغربی بنگال انڈیا

تم مرے واسطے کوئی تو نشانی رکھو
جارہے ہو کوٸی تصویر پرانی رکھو

دیکھ کر جس کو بڑے نیک بھٹک جاتے ہیں
ڈھاک کر کپڑوں سے یہ مست جوانی رکھو

ننگے سر گھومنا تیرا تو نہیں ہے جاٸز
سر پہ ہر وقت دوپٹہ کہے نانی رکھو

وادی ٕ عشق میں خوابوں میں بلالو مجھ کو
دل نشیں خوبرو ہر رات سہانی رکھو

تا قیامت یہ جہاں تم کو سلامی دے گا
زیست میں تم بھی کوئی ایسی کہانی رکھو

منفرد لہجہ ہو انداز الگ ہو سب سے
چاہے غزلوں میں سبھی بات پرانی رکھو

پہلے مصرعے میں ہوا ہے لب و رخسار کا ذکر
ثانی مصرع میں حسینہ کی جوانی رکھو

حضرَتِ قیس ہو یا حضرَتِ محسن صاحب
ایک جیسی یہاں دونوں کی کہانی رکھو

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے