مسعود بیگ تشنہ یہ کس نے تنگ کیا رستہیہ سرحد جیسا کانٹے داریہ کیلوں والے بیریکیڈیہ پختہ سیمنٹ کی کیوں دیوارہم اپنے دیس میں دشمن
زمرہ: شاعری
گُلوں پر سخت پہرے ہو گئے ہیں
مسعود بیگ تشنہ گُلوں پر سخت پہرے ہو گئے ہیںہمارے زخم گہرے ہو گئے ہیںلبوں پر پیاس آ کر جم گئی ہےسبھی منظر اکہرے ہو
بہت زمانے سے دنیا تمہاری چاہت میں
شاہدؔ نظامیاسعد بک ڈپوباری روڈ گیا بہار غزل_١بہت زمانے سے دنیا تمہاری چاہت میں کھڑا ہوں اب بھی تمناؤں کی عدالت میں کبھی جو آئینہ
تنہائی ہے بادل ہے دھواں ہے کہ غزل ہے
جاوید رانا تنہائی ہے بادل ہے دھواں ہے کہ غزل ہےمہکی ہوئی راتوں کا سماں ہے کہ غزل اجڑی ہوئی بستی کا نشاں ہے کہ
زبیرالحسن غافل : اجنبی شہر کا شناسا چہرہ
احسان قاسمی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔Zubairul Hassan ‘ Ghafil ‘ …… Poet( Rtd . Add . Dist . & session judge )Araria .7 Jan ‘ 1944 – 26 Jan
ذات میں تیری فنا ہوں تجھ میں ہی شامل ہوں میں
عمران عطائی، ممبئی ذات میں تیری فنا ہوں تجھ میں ہی شامل ہوں میںتو ہے دریائے محبت اور ترا ساحل ہوں میں تیری باتیں تیری
رات اتری تھی درمیانی شب
مسعود بیگ تشنہ رات اتری تھی درمیانی شب مجھ پہ گزری تھی درمیانی شب خوب اترا تھا نور بستر پر خوب نکھری تھی درمیانی شب
قطعہ (چونچ گیاوی)
چونچؔ گیاویبک امپوریم سبزی باغ پٹنہ۴۰۰۰۰۸ بہار***بڑا بیٹا گیا ہے مولوی کے پاس پڑھنے کو مجھے امید ہے اک دن وہ ملا بن کے نکلے
ہمارے خواب سب ٹھہرے ہوئے ہیں
مسعود بیگ تشنہ ہمارے خواب سب ٹھہرے ہوئے ہیں ہمارے زخم کیوں گہرے ہوئے ہیں؟ نہیں ٹھہرا ہوا زیرِ فلک کچھ زمیں گردش میں، ہم
ہے نہیں اچھی طبیعت آپ کے بیمار کی
رضوان ندوی ہے نہیں اچھی طبیعت آپ کے بیمار کی آخری خواہش ہے دل میں صرف اک دیدار کی دشمنوں کے دل پہ ہم کو