مسعود بیگ تشنہ
یہ کس نے تنگ کیا رستہ
یہ سرحد جیسا کانٹے دار
یہ کیلوں والے بیریکیڈ
یہ پختہ سیمنٹ کی کیوں دیوار
ہم اپنے دیس میں دشمن ہیں
یا ہم ہیں یا وہ ہیں غدّار
سرحد کی کرتے ان دیکھی
اور جنتا پر یہ اتیا چار
ان دیکھی تنگ کسانوں کی
بس فائدے میں سرمایہ دار
مالک یہ تاج و تخت کی ہے
ہاں . سیوک کب ہے یہ سرکار
بے تخت و تاج بھی ہم کرتے
ہم ان کو چننے کے حق دار
ہم جنتا ہیں، ہم جنتا ہیں
جمہور ہیں ہم، ہم ہیں سالار
نظم نگار کی گزشتہ تخلیق :
شیئر کیجیے