جاوید اختر ذکی خان دشت پیما ہوں میں دشت پیمائی کر رہا ہوں دشت نورد ہوں میں دشت نوردی ہے مقدر دست کشی جو کی
زمرہ: شاعری
(غزل) ہجر کی شب خواب میں وہ مجھ کو تڑپانے لگے
رضوان ندوی ہجر کی شب خواب میں وہ مجھ کو تڑپانے لگے کرکے وعدہ وصل کا وہ دل کو بہلانے لگےگردشِ دوراں نے مجھ کو
مری آنکھوں کے دریا سے سمندر ٹوٹ جاتا ہے(غزل)
وارث جمال ممبئی مری آنکھوں کے دریا سے سمندر ٹوٹ جاتا ہے مقدر کو جو دیکھوں تو مقدر ٹوٹ جاتا ہے بہت ڈرتا ہوں اپنے
نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیا(غزل)
معشوق یوسف نہ جانے میں کیا کیا کہاں چھوڑ آیاجہاں بھی گیا کچھ نشاں چھوڑ آیا فقط یار منزل کو پانے کی خاطرمیں اک
یہ دل تمہارے دل کا پتہ پوچھ رہا ہے (غزل)
وارث جــمــــال (مــمـــبئی) یہ دل تمہارے دل کا پتہ پوچھ رہا ہے منزل ہے کہ منزل کا پتہ پوچھ رہا ہے رستے سے میں منزل
راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے (غزل)
محسن دیناج پوری راستہ زیست کا دشوار ہوا کرتا ہے راہ منزل پہ بہت خار ہوا کرتا ہے درد و غم سے وہی دوچار ہوا
نہیں سمجھا کوئی میری نمی کو (غزل)
معشوق یوسف نہیں سمجھا کوئی میری نمی کو کہاں لے جاؤں اپنی بے بسی کو اندھیرا، درد کتنا سہہ رہا ہے خبر اے کاش ہوتی
نہ اب دیر ہو (نظم)
اصغر راز فاطمی روشنی گل نہ ہو روشنی گل نہ ہو چلو چل پڑو اندھیروں کے بڑھتے قدم روک دو مشعلیں ہاتھ میں اور تلوار
انسان ہونے کی شرط
جاوید اخترذکی خان میں تعمیر کروں یا کروں تخریب میرے انساں ہونے کی اولین شرط کون رکھے گا تم یا پہلی شرط میں خود ہی