عرش پر جاکے خیالوں کو صدا دی میں نے
شاعری جا تجھے معراج کرا دی میں نے
اس کی نفرت پہ بھی برسا کے تبسم کے گلاب
عمر کچھ اور محبت کی بڑھا دی میں نے
میرا سایہ نہ ترے جسم کو میلا کر دے
شمع یہ سوچ کے کمرے کی بجھا دی میں نے
روح خوابوں میں بھٹکتی تھی برہنہ ہو کر
خود کو یوں جاگتے رہنے کی سزا دی میں نے
کتنا پرکیف تھا منزل کا تصور انجم
سب تھکن بھول کے رفتار بڑھا دی میں نے
شاعر کا تعارف؛
نام : نوید انجم
تخلص: انجم
ضلع ۔مظفر نگر
ریاست۔یوپی
ملک۔انڈیا
تاریخ پیدائش: 9 ستمبر 1986
تعلیم: بی ۔اے
آغاز شاعری: سنہ 2000
شعری مجموعہ: آب رواں
رابطے کا پتہ
764/3 مکان نمبر
محلہ۔رحمت نگر رحمت احمد مسجد کے پاس
ضلع۔مظفر نگر یوپی
موبائل۔۔9528888534
مزید دو غزلیں:
فلک سے چاند تاروں کو اترتا دیکھتا ہوں میں
ہمیشہ جاگتی آنکھوں سے سپنا دیکھتا ہوں میں
مجھے معلوم ہے غربت ابھی بننے نہیں دے گی
بنا کر روز اپنے گھر کا نقشہ دیکھتا ہوں میں
ہماری بے معاشی نے ہمیں یہ دن دکھائے ہیں
جواں چہروں پہ بھی اکثر بوڑھاپا دیکھتا ہوں میں
مجھے مل جائیں شاید کچھ مرے بچھڑے ہوئے ساتھی
اسی امید پہ دنیا کا میلہ دیکھتا ہوں میں
مسرت کی حویلی میں غموں کے سائے رہتے ہیں
چراغوں کے تلے اکثر اندھیرا دیکھتا ہوں میں
……..
زخم کو پھول بتاتے ہوئے مرجائیں گے
ہم ترے ناز اٹھاتے ہوئے مرجائیں گے
کل کوئی اور ہی دیکھے گا بہار گلشن
ہم تو بس پیڑ لگاتے ہوئے مرجائیں گے
تم تو آرام سے ہو چھوڑ کے اک چنگاری
ہم مگر آگ بجھاتےہوئےمرجائیں گے
آپ کا طنزیہ لہجہ نہ کبھی سدھرے گا
ہم دوا درد کی کھاتےہوئے مرجائیں گے
بے وفا ہوکے بھی جینا کوئ آسان نہیں
وہ نظر مجھ سے چراتے ہوئے مرجائیں گے
شیئر کیجیے
ماشا الله
بہت عمدہ
وااااااہ