ایک‌ گلاب

ایک‌ گلاب

✍️ کاشف شکیل

میں آج گھر سے
نکل رہا تھا
تو راہ میں اک گلاب دیکھا
گلاب کی ہر ادائے دلکش
تمھارے نازک بدن سے قربت
کے سارے لمحوں کو
دل کے تاریک صفحوں پہ یوں
اجال دے رہی تھی‌ جیسے
رات تاریک ہو رہی ہو
اور
ردا میں لپٹا ہوا گگن ہو
اور اس میں برق تپاں یوں کوندے
کہ روشنی میں نہا لے دنیا

کاشف شکیل کی غزل یہاں ملاحظہ فرمائیں :
بدن ٹوٹ رہا ہے (غزل)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے