نوید انجم عرش پر جاکے خیالوں کو صدا دی میں نےشاعری جا تجھے معراج کرا دی میں نےاس کی نفرت پہ بھی برسا کے تبسم
زمرہ: شاعری
یہ مت کہو کہ بدن میں تکان باقی ہے
شعیب سراج یہ مت کہو کہ بدن میں تکان باقی ہے ابھی تو فتح کو سارا جہان باقی ہے جدا ہوئے ہمیں عرصہ گزر گیا
غزل (راغب کلیم)
کتنا حسین مجھ پہ ستم ڈھارہے ہیں آپ غم دیکھ دیکھ کے مرا مسکا رہے ہیں آپ غیروں کا راز ایک امانت کی چیز ہے
غزل(تم مرے واسطے کوٸی تو نشانی رکھو)
*محسن دیناج پوری Mohsin dinajpuri* اتر دیناج مغربی بنگال انڈیا تم مرے واسطے کوئی تو نشانی رکھو جارہے ہو کوٸی تصویر پرانی رکھو دیکھ کر
بدن ٹوٹ رہا ہے (غزل)
✍ کاشف شکیل چھوڑو بھی مرے یار ! بدن ٹوٹ رہا ہے بانہوں میں گرفتار بدن ٹوٹ رہا ہے۔ اس کبر سے کب کس کو
وبائی دور اور یخ بستہ زندگی
جاوید اختر ذکی خان شہروں کی گاؤں کی محلوں کی گلیاں ویران پڑی ہیں پربڑے شہروں کے بازار آباد ہیں اسپتال آباد ہے قبرستان آباد
غزل (محنت کا صلہ مجھ کو ملا اور ہی کچھ ہے )
*شعیب سراج* محنت کا صلہ مجھ کو ملا اور ہی کچھ ہے دفنایا تھا کچھ اور اگا اور ہی کچھ ہے دیوانے نے دل میں
فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئی (غزل)
✍ کاشف شکیل فلک کی چیز زمیں پر اتار لائی گئییہ عشق کیا تھا کہ جس میں انا گنوائی گئی ہزار جنموں کا بندھن