وبائی دور اور یخ بستہ زندگی

وبائی دور اور یخ بستہ زندگی

جاوید اختر ذکی خان

شہروں کی
گاؤں کی
محلوں کی گلیاں
ویران پڑی ہیں
پربڑے شہروں کے بازار
آباد ہیں
اسپتال آباد ہے
قبرستان آباد ہے
شمسان آباد ہے
مردہ جسم
یخ بستہ جسم
ٹھنڈا جسم
لاشوں کو دفنانے
مردہ جسم کو جلانے
کا ہجوم بھی نہیں ہے
چار کاندھے پر ایک خاموش شخص
جو اب لاش ہے
یہ وبائی دور ہے
 یا عذاب الہی
ہمارے گناہوں کی سزا
بارہ ماہ کی ایک طویل مدت
موت کا رقص چہار سو
یاسیت کا سنگیت
اب تو خوف بھی محسوس نہیں ہوتا
شاید اب اپنی باری کا منتظر ہوں میں
یہ وبائی دور
جانے کب کسے کہاں چھین لے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے