حقانی القاسمی فیمینزم یعنی تانیثیت کو اس کے مروجہ اصطلاحی مفہوم اور نظری تحریکی تصور کے تناظر میں دیکھا جائے تو اردو میں تانیثی صحافت
زمرہ: مقالہ
مولانا محمد علی جوہر اور ہمدرد
محمد منظر حسیناسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردومولانا آزاد کالج، کولکاتاای۔میل:mdmanzarhussain@gmail.com ہندستان کی تاریخ میں علی بردران کی شناخت کئی حیثیتوں سے مستحکم ہے۔ مولانا محمد علی
کچھ اردو رسم الخط کے بارے میں
شمس الرحمن فاروقی یہ ہماری زبان کی بدنصیبی ہی کہی جائے گی کہ اس کا رسم الخط بدلنے کی تجویزیں بار بار اٹھتی ہیں، گویا
شیراز ہند کی تخلیقی شوکت!
حقانی القاسمی haqqanialqasmi@gmail.comرابطہ: 9891726444 شیراز ہند کے شوکت پر دیسی کو وہ شہرت نہیں ملی، جس کے وہ مستحق تھے تو یہ المیہ صرف ان
سر سید کا تصور تعلیم
محمد منظر حسین اسسٹنٹ پروفیسر شعبۂ اردو، مولانا آزاد کالج، کولکاتا ١٨٥٧ء کی بغاوت کے بعد انگریزی حکومت کا تسلط ہندستان پر مستحکم ہو گیا۔
تنقید کو تخلیق بنانے والا قلم کار : حقانی القاسمی
جب ہم حقانی القاسمی کی بحیثیت نقاد بات کرتے ہیں تو ان کی ناقدانہ حیثیت یکسر غیر متنازع نظر آتی ہے۔ جمال عباس فہمی کہتے
ولی کی غزلیات میں محبوب کا تصور
وقار توحید اردو شاعری میں اولیت کا تاج تو امیر خسرو (1325-1253) کے سر ہے لیکن اردو شاعری کا باوا آدم ولی (1725-1668) کو کہا
ترنم ریاض کی افسانوی ریاضت وانفرادیت
ڈاکٹر قسیم اختر اسسٹنٹ پروفیسر، مارواڑی کالج، کشن گنج (بہار)موبائل:9470120116qaseemakhtar786@gmail.com ترنم ریاض نے نہ صرف خواتین تخلیق کاروں میں اپنی منفرد شناخت قائم کی ہے
حقانی القاسمی: ایک تخلیقی نقاد
ڈاکٹرقسیم اختراسسٹنٹ پروفیسرشعبۂ اردو، مارواڑی کالج، کشن گنج، بہار موبائل:9470120116qaseemakhtar786@gmail.com موجودہ دور میں حقانی القاسمی ایک ایسے تنقید نگار بن کر ابھرے ہیں جن کی مثال
اردو کا ماضی اور اس کی موجودہ صورتِ حال!
اظہار خضررابطہ: 9771954313 علی جواد زیدی ”اردو میں قومی شاعری کے سو ١٠٠ سال“ کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں:”اردو زبان کو سلطنت کا سہارا