وزیر احمد مصباحی کی تبصرہ نگاری پرایک نظر

وزیر احمد مصباحی کی تبصرہ نگاری پرایک نظر

فیروز عالم علائی
شعبۂ اردو، ویسٹ بنگال اسٹیٹ یونی ورسٹی، کولکاتہ

اردو زبان و ادب کے لیے یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ ادھر کچھ عرصے سے اردو کے نئے ادیب اور قلم کار اپنی تحریروں سے ادب کی دنیا میں شناخت بنارہے ہیں۔ اردو کے زوال کا نوحہ پڑھنے والے تو بہت ہیں لیکن اردو زبان سے اپنی اٹوٹ وابستگی اور اس زبان میں لکھنے پڑھنے والوں میں نئی نسل کی شمولیت اردو کے روشن مستقبل کی نوید سناتی ہے۔ وزیر احمد مصباحی ادبی دنیا میں جدید مقالہ نگار، کالم نگار اور تبصرہ نگار کی حیثیت سے خاص پہچان رکھتے ہیں۔ عصر حاضر میں متعدد کتابوں پر موصوف کا تبصرہ شائع ہوا اور قارئین سے داد و تحسین حاصل کر چکا ہے۔ تبصرے دراصل مبصرین کی بصارت کا اظہار ہوتے ہیں، وہ زیر تبصرہ کتاب پر اپنی بے لاگ رائے کا اظہار کرتے ہیں، جس میں کتاب کے موضوع و مواد اور اس کے عیب و صواب پر مختصر گفتگو کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں تبصروں میں اس کے اجزا کے طور پر صفحات کی تعداد اس کی قیمت اور ناشر کا پتہ بھی لکھا جاتا ہے. ان تبصروں کو پڑھ کر قارئین پر کتاب کی حقیقت کھل جاتی ہے، وہ اپنی پسند ناپسند اور استعداد کے مطابق متعلقہ کتاب کا انتخاب کرتے ہیں اور اسے حاصل کرکے اپنے ذوق مطالعہ کا حصہ بنا تے ہیں: وزیر صاحب کو فن تبصرہ نگاری سے پوری ذہنی مناسبت ہے، تبصرہ کے لیے جس تخیل، مضمون آفرینی، خیال بندی، قدرت زبان اور ذہنی اپج کی ضرورت ہوتی ہے وہ ساری خوبیاں وزیر صاحب میں بدرجہ اتم موجود ہیں. یہ ان کی ذہنی اپج اور تخلیقی قوت کار ہی ہے کہ اب تک بے شمار کتابوں پر تبصرہ کرکے داد و تحسین کے قیمتی جواہر پارے اپنے دامن میں سمیٹ چکے ہیں۔ زیرنظر تبصرہ "رفیق العارفین" نامی کتاب پر ہے جو پند و نصائح کا ایک بحر بیکراں” ترجمہ" ہے، جو نویں صدی ہجری کے ایک مستند عالم دین شیخ المشائخ حضرت مخدوم شیخ حسام الدین مانک پوری قدس سرہٗ کے ارشادات عالیہ اور ملفوظات کریمہ کا وقیع مجموعہ ہے۔ جس کو مترجم نے اچھوتے اسلوب کے ساتھ پرویا ہے اور اس میں ادبی رنگ و آہنگ کی ایسی دل چسپ امنگ پیدا کی ہے جو قارئین کے ذوقِ مطالعہ کو ضرور بر انگیختہ کرے گی، تبصرہ نگار نے اس رنگ و آہنگ میں ایک حسین امتزاج پیدا کر دیا جس سے یہ ترجمہ سونے پر سہاگہ کے مترادف ہے ۔۔۔ اللہ تعالی مترجم اور مبصر صاحبان کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین ثم آمین۔
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :نہ رادھا نہ رکمنی: امرتا پریتم کا اہم سوانحی ناول از وزیر احمد مصباحی 

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے