مزدور

مزدور

مسعود بیگ تشنہ
اندور ، مدھیہ پردیش ، ہند

کوئی مزدور ہے، کوئی مجبور ہے
ہے مقامی کوئی، کوئی مہجور ہے
بھوک ہے سامنے یا نئی زندگی
اس لڑائی میں مرنا ہی دستور ہے
چند ہاتھوں میں تقدیر کی باگ ہے
چند ہاتھوں میں املاک کافور ہے
مال و اسباب، دولت بری تو نہیں
لوٹ، لالچ مگر جیسے ناسور ہے
زر پرستی یا سرمایہ داری کہو
فی زمانہ یہی ایک دستور ہے
(1 مئی 2023)
***
تشنہ کی گذشتہ نگارش:م = منور رہا جس کا چہرا ہمیشہ

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے