جشنِ اردو صحافت اور بِہار

جشنِ اردو صحافت اور بِہار

انوار الحسن وسطوی
رابطہ: 9430649112

اردوصحافت نے اپنی عمر کے دوسوسال مکمل کرلیے۔ یہ واقعی اردووالوں کے لیے بے پناہ مسرت کی بات ہے۔ اردو اخبارات نے ملک کی غلامی سے لے کر حصول آزادی تک اور پھر تاحال ملک و قوم کی جو خدمت کی ہے وہ اظہرمن الشمس ہے۔ اردو صحافت کے دوسوسال مکمل ہونے کے اس خوشی کے موقع پر پورے ملک بلکہ پوری اردو دنیا کے مختلف مقامات پر اردو صحافت کا جشن منایاگیا۔ ساتھ ہی اردوصحافت کے گذشتہ دوسوسال کا جائزہ اور محاسبہ بھی ہوا۔ جب کہ مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنے کا عمل ابھی باقی ہے جسے بھی ضرور پورا کیا جانا چاہیے۔
جشنِ اردوصحافت میں ریاست بہارکا حصہ غیرمعمولی رہا۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔بہار کے ہی ایک معروف صحافی ڈاکٹر ریحان غنی کی تحریک پر 31/جنوری 2021 کو بہار کے اردو صحافیوں کی ایک اہم نشست خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ، پٹنہ سٹی میں خانقاہ کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی مدظلہٗ کی صدارت میں منعقدہوئی تھی جس میں بہار کے اردو صحافیوں کی ایک تنظیم قائم کرنے پراتفاق کیا گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں ”اردومیڈیا فورم،بہار“ نام کی تنظیم عمل میں آئی۔ ڈاکٹر سیدشاہ شمیم الدین احمد منعمی کو اس تنظیم کا سرپرست اعلا اور روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلا جناب ایس۔ایم۔اشرف فرید کو بحیثیت سرپرست منتخب کیا گیا۔جب کہ بہار کے قدیم اخبار ہفت روزہ”نقیب“پھلواری شریف، پٹنہ کے مدیر مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی کو تنظیم کا صدر اور معروف و کہنہ مشق صحافی ڈاکٹر ریحان غنی کو جنرل سکریٹری بنایا گیا۔ ڈاکٹر اظہار احمد، ڈاکٹر شہباز عالم، ڈاکٹر خالد انور، احمد جاوید اور ڈاکٹر محمد گوہر نائبین صدر کے عہدے پر فائز کیے گئے۔ سید مشتاق احمد (ایڈیٹر ”امن چین“) کو خازن اور ڈاکٹر انوارالہدیٰ (ایڈیٹر”ہمارانعرہ“) کو خازن بنایا گیا۔ ان کے علاوہ اسحاق اثر، ضیاء الحسن، انواراللہ، اقبال صبا، نیّرعلی وارثی، نواب عتیق الزماں، ساجد پرویز، مبین الہدیٰ اور خورشید عالم سمیت مختلف صحافی حضرات نے بھی اردو میڈیا فورم سے منسلک ہونے پر اپنی رضامندی دی۔اس تاریخی موقع پر اردو میڈیا فورم کے بینر تلے اردو صحافت کی دوصدی(1822-2022)مکمل ہونے کے موقع پر پٹنہ میں دوروزہ ”جشنِ اردوصحافت“ منانے کا فیصلہ کیا گیا اور ملک بھر کے اردو صحافیوں سے بھی یہ اپیل کی گئی کہ وہ اس تحریک کا حصہ بنیں اور ملک کے مختلف مقاما ت پر 27/ مارچ اور اس کے بعد بھی ”جشنِ اردوصحافت“ منائیں اور اس موقع پر اردو اخبارات کی خدمات اور کارناموں سے عوام الناس بالخصوص نئی نسل کو روشناس کرائیں۔ بحمداللہ”اردومیڈیا فورم“ کی اس آواز پر ملک بھر کے صحافیوں اور دانشوروں نے لبیک کہا۔ اردو صحافت کی دوسری صدی مکمل ہونے پر پٹنہ کے علاوہ کولکاتہ، دہلی، حیدرآباد، بنگلورو سمیت ملک کے کئی بڑے شہروں میں اردو صحافت کا دو صد سالہ جشن منایا گیا اور امید قوی ہے کہ رمضان شریف کا مہینہ ختم ہونے کے بعد جشن منانے کا یہ سلسلہ اور بھی دراز ہوگا۔ یہ جشن پورے ایک سال یعنی 27/مارچ 2023 تک منایا جانا چاہیے۔
”اردو میڈیا فورم“ بہار کے زیراہتمام 27/مارچ 2022ء کو فورم کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی کی صدارت میں بمقام بہار اردو اکادمی کے سمینار ہال میں ”اردو صحافت کی دو صدی کا احتساب“ کے موضوع پر شان دار سمینار منعقد ہوا، جو توقع سے کہیں زیادہ کامیاب رہا۔ یہ سمینار صرف اس لیے کامیاب نہیں کہا جائے گا کہ اس میں بہار کابینہ کے دو سینئر وزرا؛ وزیر تعلیم جناب وجے کمار چودھری اور وزیر دیہی ترقیات جناب شرون کمار کے علاوہ راشٹریہ جنتادل کے بزرگ لیڈر اور سابق ایم۔پی شیوانند تیواری شریک ہوئے اور اظہار خیال بھی کیا۔ بلکہ اس سمینار کی کامیابی کی پختہ دلیل یہ ہے کہ اس موقع پر بہار اردو اکادمی کا سمینار ہال سامعین سے کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔ یہ سارے سامعین اہل علم اور دانشور طبقے سے تعلق رکھنے والے تھے۔ سمینار میں شریک صوبائی وزرا نے یہ برملا اعتراف کیا کہ جدوجہد آزادی کے زمانہ میں اور پھر آزاد بھارت کی تعمیرنو میں اردواخبارات نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جناب شیوانند تیواری نے تو بڑی صاف گوئی سے یہ اعتراف بھی کیا کہ موہن داس کرم چند گاندھی کو”گاندھی جی“ بنانے کا کام اردو صحافت نے کیا تھا۔ اس موقع سے تنظیم ہذا کے سرپرست اعلا ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی بوجوہ شریک نہیں ہوسکے، لیکن ان کے پیغام کے ذریعہ ان کی موجودگی درج ہوگئی۔ تنظیم کے سرپرست اور معروف صحافی جناب ایس۔ایم۔اشرف فرید چیف ایڈیٹر روزنامہ ”قومی تنظیم“ پٹنہ سمینار کے آغاز سے اختتام تک رونق ڈائس رہے اور بصیرت افروز تقریر بھی کی۔ اردو میڈیا فورم کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر ریحان غنی جو سیمنار کی نظامت کے فرائض انجام دے رہے تھے، بے حد مسرور نظر آرہے تھے اور پروگرام کو کامیابی سے ہم کنار دیکھ کرنہایت پُرجوش بھی تھے۔ ان کے چہرے سے ان کے جذبات جھلک رہے تھے، جسے اہلِ نظر بخوبی محسوس کررہے تھے۔ اس موقع سے حکومت بہار سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ ہرسال 27/ مارچ کو حکومت بہار ”یومِ اردوصحافت“ منانے کا اعلان کرے۔ اس سلسلے کی عرض داشت وزراے کابینہ جناب وجے کمار چودھری اور جناب شرون کمار کو پیش بھی کی گئی۔ ساتھ ہی تنظیم ہذا کی جانب سے تمام اردو اخبارات اور ان سے وابستہ حضرات سے بھی یہ اپیل کی گئی کہ وہ ہرسال 27/ مارچ کو ”یومِ اردوصحافت“ منائیں۔ سامعین نے ہاتھ اٹھا کر اس تجویز کی تائید فرمائی۔
”جشن اردوصحافت“ کے تعلق سے پٹنہ میں دوسرا سمینار بعنوان ”اردو صحافت کے عصری تقاضے“ 31/ مارچ 2022 کو معروف ادبی، ثقافتی، فلاحی اور رفاہی تنظیم ”سلسلہ“ کے زیر اہتمام خانقاہ منعمیہ میتن گھاٹ، پٹنہ سٹی کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا جس کی صدارت ”سلسلہ“ کے سرپرست اور خانقاہ ہذا کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی نے فرمائی۔ معروف شاعر و ادیب پروفیسر احمد بدر (جمشید پور) کی نظامت میں منعقدہ اس سمینار میں بہار اور بیرون بہار کے تقریباً ایک درجن صحافیوں اور دانشوروں نے ”اردوصحافت کے عصری تقاضے“ کے موضوع پر اظہار خیال فرمایا۔ اس موقع پر سنٹرل وقف کونسل کے تین ممبران رئیس خاں پٹھان (گجرات)، منّوری بیگم (تمل ناڈو) اورایم۔نوشاد (کیرل) نے بہار سنی وقف بورڈ کے چیرمین الحاج محمد ارشاد اللہ کے ساتھ نہ صرف شریک سمینار ہوکر اپنے خیالات کا اظہار کیا بلکہ سرزمین بہار میں منعقد ہوئے اس تاریخی سمینار کے عینی شاہد بھی بنے۔”سلسلہ“ کے زیر اہتمام منعقدہ یہ سمینار بھی بے حد کامیاب رہا اور اس کی کامیابی کا سہرا جہاں ”سلسلہ“ کے سرپرست ڈاکٹر سیدشاہ شمیم الدین احمد منعمی اور اس کے فعال سکریٹری پروفیسر مسعودالرحمن (سابق پرنسپل، اورینٹل کالج، پٹنہ سٹی) کے سر جاتاہے، وہیں سلسلہ سے منسلک دیگر ارکان بھی سمینار کی اس کامیابی کے لیے کچھ کم مبارکباد کے مستحق نہیں ہیں جنھوں نے مہمانان اور حاضرین کے استقبال سے لے کر ان کی ضیافت تک میں اپنی مستعدی، خلوص اور فراخ دلی کا مثالی کردار ادا کیا۔
اردوصحافت کے دوسوسالہ جشن کے موقع پر بہار کی راجدھانی پٹنہ میں نہ صرف دوسمیناروں کا انعقاد ہوا بلکہ بہار کے دو نامور محققین نے دوضخیم کتابیں بھی ترتیب دیں جن کا اجرا ان سمیناروں کے موقع سے ہوا۔”اردومیڈیا فورم“ کے زیر اہتمام منعقدہ سمینار کے موقع سے نامور محقق ڈاکٹر ذاکر حسین (پٹنہ) کی مرتبہ کتاب بعنوان ”صحافت“ (کتابیات) کا اجرا ہوا جب کہ 31/مارچ کو ”سلسلہ“ کے زیر اہتمام منعقدہ سمینار کے موقع سے معروف ادیب، ناقد اور محقق پروفیسر صفدر امام قادری (پٹنہ) کی کتاب ”صحافت:دوصدی کا احتساب“ کا اجرا عمل میں آیا۔ اس کتاب کے شریک مرتبین میں جناب راج دیو کمار اور جناب محمد مرشدکے نام بھی درج ہیں۔اس سے قبل اس کتاب کا اجرا بتاریخ 27/مارچ 2022 کو حیدرآباد میں ایک پُروقار تقریب میں عمل پذیر ہوا تھا۔
اردوصحافت کے دوسوسالہ جشن کے موقع پر ریاست بہار کا نام سرخیوں میں اس لیے بھی رہا کہ بہار کی راجدھانی پٹنہ سے شائع ہونے والے روزنامہ ”قومی تنظیم“ کے مدیر اعلا جناب ایس۔ایم۔اشرف فرید کو 30/مارچ 2022 کو نئی دہلی کے انڈیا اسلامک کلچر سنٹر میں منعقدہ ایک پُروقار تقریب میں سابق نائب صدر جمہوریہ ہند جناب محمد حامد انصاری کے ہاتھوں ان کی گراں قدر صحافتی خدمات کے اعتراف میں ”کارنامہ حیات ایوارڈ“ سے نوازا گیا۔یہ ایوارڈ ”محمد مسلم ایوارڈ“ سے موسوم ہے۔ واضح ہو کہ جناب محمد مسلم شہرۂ آفاق اخبار ”دعوت“ دہلی کے مدیر تھے اور ملک کے ایک معروف اور نامور صحافی تھے۔ جناب اشرف فرید کی ایوارڈ یافتگی کے موقع پر سابق مرکزی وزیر غلام نبی آزاد، سابق ایم۔پی م۔افضل، ندیم الحق(ایم۔پی)، پروفیسر اخترالواسع، معصوم مرادآبادی، عارف عزیز، پروفیسر سید اعظم حسین اور رئیس مرزا سمیت کئی نامور شخصیتیں موجود تھیں۔ ان سرکردہ شخصیتوں کی موجودگی میں سید اشرف فرید صاحب کو نوازا جانا نہ صرف ان کے لیے بلکہ اہل بہار کے لیے اور بہار کے جملہ اردو صحافیوں کے لیے فخروانبساط کی بات ہے۔ واضح ہو کہ جناب اشرف فرید بہار کے پہلے ایسے صحافی ہیں جنھیں اتنے بڑے ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ ان کی صحافتی اور اردو زبان کی بیش بہا خدمات کا کھلا اعتراف ہے۔ چنانچہ جناب اشرف فرید کا ”کارنامہ حیات ایوارڈ“ سے سرفراز ہونا یقینا ”حق بہ حق دار رسید“ کے مترادف ہے۔
مختصر یہ کہ اردومیڈیا فورم، بہار نے اپنے قیام کے دن اردوصحافت کا دوروزہ جشن منانے کا جو اعلان کیا تھا، وہ وعدہ وفا ہونا ابھی باقی ہے۔فورم نے گرچہ 27/ مارچ کو یک روزہ سمینار اور مشاعرہ کا انعقاد کیا، لیکن یہ جشن نہیں، شادی کی ایک رسم”منگنی“ کے مترادف ہے۔ اصل جشن منانا ابھی باقی ہے، جس سے مفر نہیں کیا جانا چاہیے۔اردو میڈیا فورم سے منسلک ذمہ داران کو اس بات کی ہمت ہونی چاہیے کہ اس تنظیم کے سرپرست اعلا خانقاہ منعمیہ کے سجادہ نشیں ڈاکٹر سید شاہ شمیم الدین احمد منعمی اور سرپرست جناب اشرف فرید مدیر اعلا روزنامہ”قومی تنظیم“ ہیں۔ پھر ان دو مضبوط سرپرستوں کی موجودگی میں فکر کس بات کی؟ اس پر طرّہ یہ کہ تنظیم کے خازن سید مشتاق احمد (ایڈیٹر”امن چین“)ہیں، یہ بھی کچھ کم حوصلہ افزا بات نہیں ہے۔ ایسی تقریبات نہ صرف پٹنہ بلکہ بہار کے دیگر مقامات پر بھی منعقد کی جائیں، جن میں اردو کے مسائل اجاگر کیے جائیں، اردو کے تحفظ کی راہ تلاش کی جائے، اردو کے ساتھ ہو رہی ناانصافی کے لیے متحدہ محاذ بناکر اردو کے حق کی لڑائی لڑی جائے۔ یہ لڑائی حکومت سے بھی لڑی جائے اور اپنوں سے بھی۔ اردو کی بقا اور اس کے فروغ کے لیے اردو کی تعلیم حاصل کرنے پر زور دیا جائے۔ اردوگھرانوں میں اردواخبارات خریدنے اور پڑھنے کی ترغیب دی جائے اور نئی نسل کو اردو کے رسم الخط کو اختیار کرنے کی تاکید کی جائے اور اس کے لیے مواقع بھی فراہم کیے جائیں۔ امید قوی ہے کہ ”اردومیڈیا فورم“ کے ذمہ داران نے اردو صحافت کا جشن منانے کے تعلق سے اپنے جس عزم و حوصلہ کا اظہار کیا تھا اسے ضرور پورا کیاجائے گا۔
***
صاحب تحریر کی نگارش بھی پڑھ سکتے ہیں :الحاج محمود عالم کی تالیف:”ازدواجی زندگی“:ایک تاثر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے