وصلی الله علی نورٍ

وصلی الله علی نورٍ

( مولانا جامیؒ کی مشہورِ زمانہ فارسی نعتﷺ کا منظوم اردو ترجمہ مع اصل متن)

ترجمہ نگار: سید عارف معین بلے

اصل متن:
وصلی الله علی نورٍ کزو شد نورہا پیدا
زمیں باحُبِّ اُو ساکن فلک در عشق اُو شیدا

محمد احمد و محمود، وے را خالقش بستود
ازو شد جودِ ہر موجود، و زو شد دیدہا بینا

از در ہر نتے ذوقے، و زو در ہر دلے شوقے
ازو در ہر زباں ذکرے، و زو در ہر سرے سودا

اگر نامِ محمدؐ را نیاوردے شفیع آدم
نہ آدم یافتے توبہ، نہ نوح از غرق نجینا

نہ ایوب از بلا راحت، نہ یوسف از حشمت وجاہت
نہ عیسٰی آں مسیحا دم، نہ موسٰی آں ید بیضا

دو چشمِ نرگسینش را کہ مَازَاغَ الْبَصرُ خوانند
دو زلفِ عنبرینش را کہ وَاللَّیلِ اِذَا یَغْشٰی

ز سرِّ سینہ اش جامی اَلَمْ نَشْرَحْ لَکَ بر خواں
ز معرا جش چہ می پرسی کہ سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرٰی

ترجمہ:

وصلی اللہ علیٰ نورِِ، ہوئے جس سے جہاں پیدا
زمیں ساکن محبت سے ، فلک بھی اُن کاہے شیدا

محمد ، احمد و محمود بن کر آئے دنیا میں
سراپا فیضِ دو عالم، نظر بھی ہے بصیرت زا

دیا ہےذوق ہر جاں کو، جگایا شوق دل دل میں
زباں پر ان کےدم سے ذکر ہے، ہرسرمیں ہے سودا

اگر آدم نہ کرتے ورد ہی نامِ محمد کا
قبول ہوتی نہ توبہ، نے سفینہ نوح کا بچتا

اُنہی کے نام کا تو فیض پایا سارے نبیوں نے
بجا ہر دور میں ہی مصطفیٰ کے نام کا ڈنکا

کبھی یوسف بھی بہرہ ور نہ ہوتے جاہ و حشمت سے
مداوا ہی کبھی ہوتا نہیں ایوب کے دُکھ کا

کبھی مل ہی نہیں سکتی تھی عیسیٰ کو مسیحائی
کبھی مل ہی نہیں سکتا تھا موسی ٰکو یدِ بیضا

ہے کہنا نرگسی آنکھوں کا مَا زاغَ الۡبَصَرُ پڑھیے
کہے زلفِ معنبر کہیے ، واللیل اِذَا یَغشی

الم نشرح لک پڑھ لے ، ہے جامی راز سینے کا
کہوں معراج پر اب کیا ؟ ہے سبحان الذی اسریٰ

ترجمہ نگار: سید عَاؔرف معین بَلٌے کی گذشتہ تخلیق :عورت

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے