پلکوں پہ خواب اس کو سجانے نہیں دیا

پلکوں پہ خواب اس کو سجانے نہیں دیا

جبیں نازاں
رمیش پارک، لکشمی نگر، نئی دہلی

پلکوں پہ خواب اس کو سجانے نہیں دیا
ہاں ! اس بہانے چین چرانے نہیں دیا

لمحے کی اک خطا نہ بنے عمر بھر سزا
آئے مگر وہ آنکھ ملانے نہیں دیا

جو کچھ ملے زمانے سے رکھنا سنبھال کر!
ہم نے تو دل کا داغ مٹانے نہیں دیا

آنسو، کسک چبھن بھی دفن دل میں کرلیا
انمول تھا خزینہ لٹانے نہیں دیا

شب کے سفیر ! راہ گزر ہے بہت کٹھن
قندیلِ عشق بجھنے بجھانے نہیں دیا

وہ سب کہاں گئے جو سر راہ تھے کبھی
روشن چراغ ،کس نے جلانے نہیں دیا

تجھ سے بچھڑ کے یاد کیا ہر گھڑی صنم!
عہد وفا جبیں نے بھلانے نہیں دیا
***
جبیں نازاں کی گذشتہ مگارش:اردو ادب کی چند معروف کنواریاں (قسط دوم)

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے