ظفر کمالی کو مبارک باد : طلبۂ جے پی یونی ورسٹی

ظفر کمالی کو مبارک باد : طلبۂ جے پی یونی ورسٹی

سیوان: ذکیہ آفاق اسلامیہ کالج، سیوان کے شعبۂ فارسی سے وابستہ استاد ڈاکٹر ظفر کمالی کو اردو زبان میں ’ساہتیہ اکادمی انعام برائے ادبِ اطفال۔ ۲۲۰۲ء‘ کے لیے منتخب کیے جانے پر پوری اردو برادری بالخصوص سارن کمشنری کے اہالیانِ علم و ادب میں مسرت کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈاکٹر ظفر کمالی کو یہ اَوارڈ ان کے شعری مجموعے ’حوصلوں کی اڑان‘ کے لیے دیا جانا ہے۔ ملک اور بیرون ملک سے مبارک باد کا ایک لامتناہی سلسلہ چل پڑا ہے، تقاریب کا اہتمام بھی کیا جا رہا ہے اور مختلف ادبی تنظیموں کے دانشوران اخبارات کے ذریعے مبارک بادی کے ساتھ ان کے ادبی کمالات کا کھلے دل سے اعتراف بھی کر رہے ہیں۔
اسی سلسلے میں شعبۂ اردو، جے پی یونی ورسٹی، چھپرہ کے تحقیق کے طلبہ، طالبات نے ٢٨/ اگست ٢٠٢٢ء کو ذکیہ آفاق اسلامیہ کالج پہنچ کر ڈاکٹر ظفر کمالی کو ’ساہتیہ اکادمی انعام برائے ادب اطفال‘ ملنے پر مبارک باد پیش کی۔ استادِ ذی وقار ڈاکٹر ظفر کمالی نے مذکورہ یونی ورسٹی کے طلبہ، طالبات کی آمد پر مسرت کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی آپ نے واضح طور پر یہ کہا کہ میں ادبی سیاست سے دور ایک گوشہ گیر انسان ہوں۔ لکھنے، پڑھنے اور ادبی کام کرنے پر یقین رکھتا ہوں۔ میں نے کبھی کسی انعام کے حصول کی کوشش نہیں کی، مجھے صرف اپنے کام پر یقین ہے۔ جس رفتار سے میں پہلے کام کرتا تھا آیندہ بھی اسی رفتار سے کرتا رہوں گا۔ موصوف نے جے پی یونی ورسٹی کے طلبہ، طالبات سے دیر تک مفید اور کار آمد گفتگو کی۔ یہ گفتگو پڑھنے، لکھنے اور زندگی کو خوب سے خوب تر بنانے سے متعلق تھی۔ انھوں نے ریسرچ کے طلبہ و طالبات کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے دیر تک تحقیق کے موضوع پر مفید مشوروں سے نواز کر ذہن سازی کے فرائض بھی انجام دیے۔ موضوعات کی تخصیص، تحقیق کے طریقۂ کار، اصولِ تحقیق، محققین کے کارناموں سے آگاہی، اس راہ میں آنے والے مسائل اور ان کے حل جیسے گوشوں پر اپنے تجرباتی اور مشاہداتی تناظرات سے طلبہ و طالبات کو آگاہ کیا۔ دورانِ گفتگو آپ نے اپنی زندگی کے کچھ اہم اور دل چسپ واقعات بھی سنائے، جو یقیناً آج کے طلبہ کے لیے مَنارۂ نور کی حیثیت رکھتے ہیں۔
ڈاکٹر کمالی نے بتایا کہ شادی کے موقع سے میرے گھر والوں نے تین پینٹ اور تین شرٹ کے کپڑے میرے پاس بِھجوائے کہ میں انھیں سلوالوں۔ میں نے ایک جوڑا تیار کرا لیا باقی دو پینٹ۔شرٹ کے کپڑ ے بیچ کر، اس رقم سے کچھ اہم کتابیں خرید لیں۔ یہ وہ کتابیں تھیں جنھیں دیکھ کر نظریں ترستی تھیں۔ یہ موقع میرے لیے غنیمت تھا۔ یہ دیکھ کر میرے ساتھی مجھے دیوانہ کہنے لگے۔ ڈاکٹر کمالی نے برجستہ کہا کہ یہ ساہتیہ اکادمی اَوارڈ میری برسوں کی محنت کا ثمرہ ہے۔ آپ نے اپنی کتاب دوستی اور مطالعے کے شوق کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ جس زمانے میں شہر سیوان میں پانچ ہزار روپے فی کٹھہ کے حساب سے زمین فروخت ہو رہی تھی، اس زمانے میں مَیں نے چالیس ہزار روپے کی کتابیں خریدی تھیں۔ مذکورہ دونوں اہم واقعے آج کے طلبہ کے لیے مشعلِ راہ کی حیثیت رکھتے ہیں!
اس موقعے پر صدر شعبہ جناب پروفیسر محمود صاحب اور جناب امتیاز سرمد اسسٹنٹ پروفیسر راجا سنگھ کالج، سیوان بھی موجود تھے۔ مبارک باد پیش کرنے والے یونی ورسٹی کے طلبہ وطالبات میں حشمت علی، عبدالوہاب قاسمی، محمد رضوان، طارق انور، مظہر الحق، ریاض احمد، نور افشاں، کنیز فاطمہ، نازیہ سلطانہ، ریحانہ خاتون اورمنیرہ قدسیہ کے نام شامل ہیں۔
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : گوشہ گیری کو انعام: ظفر کمالی کو ساہتیہ اکادمی کا ادبِ اطفال کا انعام

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے