گل تر کے خالق ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے : امان ذخیروی

گل تر کے خالق ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے : امان ذخیروی

اپنی انقلابی نظموں کے لیے ہمیشہ یاد کیے جاتے رہیں گے” گل تر" کے خالق مخدوم محی الدین: امان ذخیروی

جموئی، ٢٥ اگست (سلطان اختر) معروف ترقی پسند ساہتیہ اکادمی انعام یافتہ شاعر مخدوم محی الدین کے یوم وفات 25 اگست کے موقعے پر بزم تعمیر ادب ذخیرہ کی ذیلی شاخ نوشاد منزل پریم ڈیہا ضلع لکھی سرائے میں ایک یادگاری نشست منعقد کی گئی. بزم کے جنرل سکریٹری امان ذخیروی نے مخدوم محی الدین کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اپنی انقلابی نظموں کے لیے ہمیشہ یاد کئے جاتے رہیں گے مخدوم محی الدین. ان کی پیدائش 4 فروری 1908ء میں میدک کے ایک گاوں انڈول کے ایک علمی و مذہبی گھرانے میں ہوئی. ان کا اصل نام ابو سعید محمد مخدوم حزری اور قلمی نام مخدوم محی الدین تھا. زمانہ قدیم سے ہی ان کا گھرانہ علمی و مذہبی تھا. ان کے پردادا مخدوم الدین ایک اچھے شاعر تھے اور فطرت تخلص کرتے تھے. ان کے دادا کا نام محمد احسن الدین تھا. ان کے والد کا نام غوث محی الدین تھا. مخدوم جب محض 4 سال کے تھے تو ان کے والد کا انتقال ہو گیا. کچھ دنوں کے بعد والدہ نے دوسری شادی کر لی. اس طرح ماں، باپ دونوں کا سایہ بچپن میں ہی ان کے سر سے اٹھ گیا. ان کی پرورش، اور تعلیم و تربیت کی ذمہ داری ان کے چچا بشیر الدین نے بہ حسن و خوبی اٹھائی، اور انھیں اتنا پیار دیا کہ وہ احساس کمتری میں مبتلا نہیں ہوئے. ان کی تعلیم کا آغاز ناظرہ قرآن شریف سے اپنے دادا کے ہاتھوں ہوئی. پھر مزید تعلیم کے لیے حیدر آباد کا رخ کیا. انھوں نے عثمانیہ یونی ورسٹی سے ایم اے کی سند حاصل کی. یوں تو بچپن سے ہی ان کے دل میں شعر و سخن کا چراغ روشن تھا، لیکن انھوں نے باضابطہ شاعری کا آغاز 1933ء سے کیا. ان کی پہلی نظم "پیلا دوشالہ" تھی جو کالج کے زمانے میں ایک لڑکے پر مزاحیہ طور پر کہی تھی. ان کی یہ نظم کہیں شائع نہیں ہوئی. ان کی پہلی مطبوعہ نظم "طور" ہے جو 1933ء میں شائع ہوئی. 1939ء میں ان کا تقرر بہ حیثیت لکچرار سٹی کالج حیدر آباد میں ہوا، لیکن اپنے کمیونسٹ نظریہ کی تشہیر و تبلیغ کے الزام میں محض دو سال کے بعد مستعفی ہو گئے. ان کی نظم "انقلاب" پر علماے دکن نے ان پر کفر کا فتوہ بھی لگایا تھا. ان کے مشہور شعری مجموعوں میں… سرخ سویرا، گل تر اور بساط رقص قابل ذکر ہیں. 25 اگست 1969ء کو حیدر آباد میں ان کا انتقال ہوا.
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں :جذبی کی شاعری میں جذب کی کیفیت نمایاں : امان ذخیروی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے