کتاب: روبرو

کتاب: روبرو

طیب فرقانی
رابطہ: 6294338044

صادقہ نواب سحر اردو کی معتبر و ممتاز فکشن نگار ہیں. شاعرہ ہیں. تیلگو علاقے (آندھراپردیش) میں پیدا ہوئیں، اردو، ہندی اور انگریزی میں ایم اے کیا. اردو کی لکچرر رہیں. اور ہندی کی ایسوسی ایٹ پروفیسر.
کہانی کوئی سناؤ متاشا، جس دن سے…!، راجدیو کی امرائی ان کے تین ناول ہیں. خلش بے نام سی، پیج ندی کا مچھیرا دو افسانوی مجموعے منظر عام پر آچکے ہیں. مکھوٹوں کے درمیان ڈراموں کا مجموعہ بھی شایع ہوکر داد وصول کرچکا ہے.
زیر نظر کتاب : رو برو (صادقہ نواب سحر کی شخصیت اور فن : فکشن کے آئینے میں) ان کے مذکورہ ناولوں، افسانوی مجموعوں اور ڈراموں کے مجموعے پر ناقدین کے تنقیدی اور تاثراتی مضامین سے انتخاب کی دوسری کڑی ہے. بہ قول پروفیسر اسلم جمشید پوری اس کتاب میں شامل بعض مقالے سند کا درجہ رکھتے ہیں.
خوش آیند بات یہ ہے کہ کتاب کے مرتبین میں ان کے شوہر محمد اسلم نواب بھی شامل ہیں. اردو ادب میں ایسی نظیر میرے علم نہیں ہے. دوسرے مرتب پروفیسر میر تراب علی یداللہی (سابق صدر شعبۂ اردو، شیواجی کالج، پربھنی، مہاراشٹر) ہیں. پیش لفظ پروفیسر فضل اللہ مکرم (یونی ورسٹی آف حیدرآباد نے لکھا ہے. انھوں نے صادقہ نواب سحر کی شخصیت کا احاطہ کیا ہے. تقریظ پروفیسر اسلم جمشید پوری (چودھری چرن سنگھ یونی ورسٹی) نے لکھا ہے. انھوں نے صادقہ نواب سحر کی فکشن نگاری کا جائزہ لیا ہے. کتاب کا انتساب ان قارئین کے نام ہے جن کی حوصلہ افزائی نے صادقہ نواب سحر کو ادب کے میدان میں سانسوں کی طرح متحرک رکھا. یہ انوکھا انتساب تخلیق کار اور قاری کے رشتے کی وضاحت کرتا ہے. کسی بھی تخلیق کار کا اصل سرمایہ اس کے قارئین کے سچے، اچھے اور حوصلہ افزا وہ کلمات ہوتے ہیں جو وہ ادب پارے کی قرات کے بعد ادا کرتے ہیں. اسی سے اس کتاب کی اہمیت بھی واضح ہوتی ہے.
٧٨٠ صفحات کی اس ضخیم کتاب میں دنیا بھر کے قارئین، ادبا، ری سرچ اسکالرز اور ادب نوازوں کے مضامین، مقالات، تجزیے، تبصرے اور چھوٹے بڑے نقد پارے شامل ہیں. فہرست کا عکس یہاں منسلک ہے.
اشتراک ڈاٹ کام نے صادقہ نواب سحر کا ڈراما محمود غزنوی (جو مغربی بنگال کی دسویں جماعت کے نصاب میں بھی شامل ہے) شایع کیا تو طیب فرقانی نے اس پہ تبصرہ لکھا تھا، کتاب میں اسے بھی شامل دیکھ کر مسرت کا احساس ہوا. کتاب کی وصولیابی کے بعد ان کو بھیجی گئی رسیدی تحریر درج ذیل ہے :
السلام علیکم
امید کہ بخیر ہوں گی!
رو برو
صادقہ نواب سحر کی شخصیت اور فن
فکشن کے آئینے میں
(ناقدین کے تنقیدی اور تاثراتی مضامین سے انتخاب کی دوسری کڑی)
کل ڈاکیہ دے گیا.
آپ کے دستخط کے ساتھ ملی اس کتاب کو یہاں وہاں سے دیکھا. اتنی ضخیم کتاب پہ فوری رائے دینا ممکن نہیں.
یہاں وہاں سے دیکھ کر جو تاثر قائم ہوا وہ یہ کہ یہ کتاب آپ کی شخصیت و فن کا جامع احاطہ کرتی ہے. ترتیب بہت عمدہ ہے. ان تحریروں کو جمع کرکے مرتبین نے نہ صرف صادقہ نواب سحر کے فن کے اعتراف ناموں اور تنقیدی خیالات کو محفوظ کیا ہے بلکہ ان تحریروں کے لکھنے والوں کی بھی عزت افزائی کی ہے. اس کے علاوہ مستقبل کے محققین کے لیے بڑا مواد جمع کیا ہے.
کتاب سے معلوم ہوا کہ اس سے قبل بھی اسی نوعیت کی ایک کتاب 800 صفحات پر مشتمل منظر عام آچکی ہے. یہ بڑی اہم بات ہے. کتاب کے انتساب میں درست لکھا گیا ہے کہ آپ سانسوں کی طرح متحرک ادیبہ ہیں اور یہ تحریک قارئین دیتے ہیں. گلزار جاوید صاحب کا لیا گیا انٹرویو خاصا دل چسپ اور معلوماتی ہے. کتاب کی وقعت و اہمیت سے کسے انکار ہوسکتا ہے.
آپ کے ڈرامے پر لکھی گئی میری مختصر تحریر کتاب میں دیکھ کر مسرت ہوئی. میں شکر گزار ہوں کہ مرتبین نے اسے کسی قابل سمجھا.
مبارک باد و نیک خواہشات پیش کرتا ہوں.
طیب فرقانی
(13 مئی 2022، کانکی، اتردیناج پور ، مغربی بنگال، ہند)
کتاب ٢٠٢١ میں ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس سے شایع ہوئی ہے. قیمت 1000 روپے

گذشتہ تذکرہ یہاں پڑھیں:عکس ثانی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے