جنگ

جنگ

ثناء اللہ تاثیر

رک جاؤ
آگے مت بڑھو
گولیاں مت برساؤ
فضا کو سانس لینے دو
کیا تم
ماؤں کو
بچوں کو
بوڑھوں کو بھی مارو گے
جنگ وہ تابوت ہے
جس میں انسانیت کا جنازہ اٹھایا جاتا ہے
جنگ وہ گالی ہے
جو بے وجہ
معصوم لوگوں کے منہ پر
تھوپی جاتی ہے
جنگ وہ بوجھ ہے
جو انسانی ضمیر پر
کائنات بن کر پڑا رہتا ہے
خدا کی قسم
تم بزدل ہو
تم جانور ہو
تم جنگ چھیڑ رہے ہو
تو لوگوں کو قتل کر رہے ہو
ہم کچھ نہیں کر سکتے
مگر یاد رکھنا
اس جنگ میں جتنا خون بہے گا
روز محشر
یہ سارا خون تمھارے چہرے پر ملوں گا
جاؤ تم کئی صدیاں پیچھے چلے گئے ہو
تم ہار گئے ہو
وقت نے تمھیں
ناخلف کہہ کر
کائنات سے عاق کر دیا ہے
بہت بڑی سزا تمھیں ملی ہے
جاؤ لعنت ہو تم پر
آخ تھوں
تم خدا کو کھو چکے ہو
اب تمھیں
اس غار میں گرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا
جہاں ساری نفرتیں، جنگیں دفن ہیں
جاؤ
کائنات کے اس پار شیطان
تمھارا انتظار کر رہا ہے
***
ثناءاللہ تاثیر کی گذشتہ نظم :میں سرحد پر مارا جاؤں گا

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے