ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد وجانب دارانہ استحصالی رویہ بند کیا جائے

ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشدد وجانب دارانہ استحصالی رویہ بند کیا جائے

محمد انجم راہی ، کانکی ، اتردیناج پور ، مغربی بنگال 

محترم ومکرم جناب ایڈیٹر صاحب …… السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ملک بھر میں مسلمانوں کے خلاف تشددوجانب دارانہ استحصالی رویہ بندکیا جائے
مسلمانوں نے رام نومی جلوس میں شامل ہندوبھائیوں کوشربت، ٹھنڈاپانی اور پھولوں سے استقبال کرکے ہندوستانی تہذیب کوفروغ دیا۔ 
ہرسال کی طرح اس سال بھی برادران وطن کی جانب سے رام نومی اور ہنومان جینتی کے پیش نظر ملک کے بیشتر حصوں میں جلوس نکالاگیا۔ اس مرتبہ گذشتہ جلوسوں کے برعکس بے شمار جگہوں میں ہندوبھائی چارگی کے فروغ اور ہندوستانی تہذیب کو ملحوظ رکھتے ہوئے روزے دار مسلمانوں نے رام نومی و ہنومان جینتی کے جلوس میں شامل ہندوبھائیوں کے لیے شربت و ٹھنڈے پانی وغیرہ کے ذریعہ امن و بھائی چارے کا پیغام عام کیا۔ کئی جگہوں میں مسلمانوں نے پھولوں کے ذریعہ ہندوبھائیوں کاخوش اسلوبی سے استقبال کیا۔ساتھ ہی کئی جگہوں پر اشتعال انگیزی کے ذریعہ کچھ فرقہ پرست سماج دشمن عناصر نے پرامن ماحول کو خراب کرتے ہوئے فرقہ وارانہ تشدد بھی برپا کیا۔ ایسے سنگین اور ناگہانی صورت حال جیسے موقعوں پر مقامی پولیس انتظامیہ کی ناکامی اور غیر مستعدی کے سبب کئی علاقے میں فرقہ وارانہ تشدد رونما ہوکر مقامی آبادی کے جانی و مالی نقصان کا سبب بن کر مقامی ماحول بھیانک فساد کی شکل اختیار کرگیا۔ گزشتہ کچھ دنوں سے ایسے شرمناک اور افسوسناک سانحوں کے ذریعہ ہندستانی شہریوں میں بے چینی و اضطراب اور خطرات کا اندیشہ روز بروز بڑھتا جارہا ہے۔ ملک کی کئی ریاستوں میں مسلم نوجوانوں کو ہراساں کیا جانا اور مسلمانوں کی عمارتوں کو بلڈوزروں کے ذریعہ عدالتی احکام اور ہندوستانی دستور و آئین کو طاق میں رکھ زمین بوس کردیاجانا غیرآئینی اور مجرمانہ عمل ہے۔ اس طرح کی اشتعال انگیزی اور پرتشدد واقعات پر افسوس اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے سماجی تنظیم ”سوشل امپاورمنٹ مشن (این جی او)“ کے صدر: محمد انجم راہی،کانکی، اسلام پور، نے کہا کہ سماج دشمن اشرار کی جانب سے ملک کے امن و امان کو خراب کرنے کے لیے کئی مسجدوں میں بھگواجھنڈا لگانے کی کوشش کی گئی۔ کئی جگہ مسلمانوں کی معزز ومتبرک جگہوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش، ہندوستان میں موجود گنگا جمنی تہذیب پر بدنما داغ لگانے کے مترادف ہے۔ ایسے مجرمانہ و پرتشدد عمل، ہندوستانی تاریخ میں [شاید] پہلی بار مخصوص طبقہ کی جانب سے ہندستانی آئین و دستور کو بالائے طاق رکھ کر کیا جارہا ہے۔ محمد انجم راہی نے کہا کہ اس طرح کے منافرتی ماحول کو فروغ دینے والے اشرار اور سماج دشمن عناصر کے خلاف آئین و دستور کے تحت فوری سخت کارروائی کی جانی چاہیے تاکہ ملک کے شہریوں میں عدالت و آئین و قانون پر بھروسہ برقرار رہے۔ ورنہ ملک میں بدامنی اور مجرمانہ ماحول پروان چڑھے گا اور آمرانہ طرز کی نظام حکومت کے ذریعہ ملک کے وفادار اور عزت دار ہندستانی شہریوں کے گھروں اور ملک کے نوجوانوں کے خلاف ظلم و استحصال کا بازارگرم کرکے ملک کے ماحول کو مزید خراب کردیا جائے گا۔ اس لیے مرکزی وزیرداخلہ امیت شاہ کو اپنے فرض منصبی و حلفیہ عہد کا پاس و لحاظ رکھتے ہوئے ملک میں امن وبھائی چارگی کی بقا وفروغ کے لیے غیر جانب دارانہ اقدام کرتے ہوئے بلا لحاظ مذہب، خاطیوں کو سزا دلانے کے لیے سختی سے فرمان جاری کیا جانا چاہئے۔ اور پولیس انتظامیہ کو ایسے موقعوں پر چاق چوبند اور مستعدی سے کام کرنے کے لیے زور دینا چاہیے تاکہ سماج میں کسی بھی طرح کی ناگہانی صورت حال پر بروقت قابوپایا جاسکے۔
صاحب مراسلہ کا گذشتہ مراسلہ :بیرسٹر اویسی پر حملے کے ذریعہ کم زور طبقات کی آواز کو دبانے کی مذموم کوشش

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے