پروفیسر سیما صغیر کے انتقالِ پُرملال پر

پروفیسر سیما صغیر کے انتقالِ پُرملال پر

غضنفر

ہماری تمھاری سبھی کی عزیز
وہی جس کو تھی نیک و بد کی تمیز
خلوص و محبت سے پُر جس کا دل
نظر جس کی صحبت میں جاتی تھی کھِل
سبھی جس کے اخلاص پر تھے فدا
سبھی کے لیے جس کے لب پر دعا
وہی جان دیتے تھے جس پر صغیر
جو تھی ہر طرح سے بہت ہی کبیر
سبھی جس کے برتاؤ پر تھے نثار
کہ اک اک کو ملتا تھا جس سے قرار
جسے علم و فن سے سروکار تھا
ادب سے سجا جس کا دربار تھا
پڑھائی لکھائی میں رہتی مگن
کتابوں سے دن رات جس کو لگن
حقیقت میں تھی وہ شریکِ سفر
بچھاتی تھی پلکیں ہر اک گام پر
فتوحاتِ شوہر میں ہوتا تھا ہاتھ
کہ ہر گام پر جس کا ملتا تھا ساتھ
صغیری بلندی کا پرچم تھی جو
کسی زندگانی کا دم خم تھی جو
کسی کی رگوں کی روانی تھی جو
کسی خشک صحرا کا پانی تھی جو
اچانک اسے چھوڑ کر چل بسی
اکیلا اسے آن میں کر گئی
عطا کر خدا اس کو جنت میں گھر
کہ اچھی بہت تھی وہ تیری بشر
خدا صبر دے سارے احباب کو
ملے چین ہر فردِ بے تاب کو
مرے دوست کو ٹوٹنے سے بچا
اسے اپنی رحمت کا مرہم لگا
***
غضنفر کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ فرمائیں :خوش رنگیِ دل

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے