اردو صحافت کے دو سوسالہ سفر پر منظوم تاثرات

اردو صحافت کے دو سوسالہ سفر پر منظوم تاثرات

ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی

داستاں اردو صحافت کی ہے بےحد شان دار
اپنی تہذیب و ثقافت کی ہے جو آئینہ دار
گامزن راہ صحافت پر تھے جو مردانہ وار
عہدِ حاضر کے صحافی اُن کے ہیں مِنت گذار
جان و مال اپنے جنھوں نے کردیے اس پر نثار
نام اُن کا آ رہا ہے آج لب پر بار بار
آج بھی ’’ مُنشی سدا سُکھ ‘‘ سب کے ہیں وردِ زباں
راہ کی اردو صحافت کی جنھوں نے اُستوار
مولوی باقر کا ہے اُن میں سرِفہرست نام
صفحہ تاریخ پر جو آج بھی ہے آشکار
جنگ آزادی میں بھی تھے یہ صحافی پیش پیش
جن کے زریں کارنامے آج بھی ہیں یادگار
ارفع و اعلا ہے ’’ اردوئے معلی‘‘ کا مقام
ہے جو حسرت کے مضامیں کا اِک ادبی شاہ کار
تھے ’’ اودھ پنچ ‘‘ و’’ زمیندار‘‘ اور ’’ ہمدرد ‘‘ و ’’ مِلاپ‘‘
گنگا جمنی ہند کی اردو صحافت کا وقار
وہ ’’ اودھ اخبار ‘‘ ہو یا ’’ الہلال ‘‘ و ’’ البلاغ"
علمی و ادبی فضا جو کررہے تھے سازگار
ترجمانِ کوچہ و بازار یہ اخبار تھے
تھے فدا اُسلوب پر جن کے سبھی دیوانہ وار
ہے ’’ اودھ اخبار ‘‘ کی ادبی صحافت دل نواز
چھپتے تھے سرشار کے افسانے جس میں قسط وار
ہے سیاست اور ادب کا امتزاج اک ’’ انقلاب‘‘
جس کے ہیں ادبی شمارے روح پرور ہفتہ وار
لڑ رہے ہیں اِن دنوں اپنی بقا کی جنگ وہ
آج طول و عرض میں اخبار ہیں جو بےشمار
آج مِل کر کررہے ہیں سب اسی پر غور و خوض
ہے یہ منظر نامۂ اردو صحافت دل فگار
اس کی دو سو سالہ ہے تاریخ پر برقی محیط
آج ہے اردو صحافت پر جو ادبی سیمینار
***
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی پڑھیں:شاعری کا عالمی دن ہے یہ آج

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے