شاعری کا عالمی دن ہے یہ آج

شاعری کا عالمی دن ہے یہ آج

عالمی یومِ شاعری کی مناسبت سے ایک موضوعاتی نظم
احمد علی برقیؔ اعظمی

شاعری کا عالمی دن ہے یہ آج
ہے جو فکروفن کا دل کش امتزاج
شاعری ہی ہر ادب کی جان ہے
جو بدل ڈالے زمانے کا مزاج
ہے یہ یونسکو کی اک دریا دلی
دے رہا ہے آج جو اس کو خراج
شعر تھا پہلے ’’حدیثِ دلبری‘‘
آج ہے یہ آئینہ دارِ سماج
میرؔ و غالبؔ کا تغزل آج تک
لے رہا ہے اہلِ دانش سے خراج
توڑ کر اقبالؔ نے فکری جمود
کردیے پیدا نئے رسم و رواج
ہے غزل آئینۂ نقد و نظر
منعکس ہے جس میں رودادِ سماج
کرتی ہے حالات کا یہ تجزیہ
اب نئی قدروں کا ہے اس میں رواج
سب ہیں عصری آگہی سے ہم کنار
اب ہے اردو شاعری کا یہ مزاج
گردشِ حالات ہے اس سے عیاں
ہے امیرِ شہر خودسر، بدمزاج
وہ نہ جانے کیوں ہے مجھ سے بدگماں
بدگمانی کا نہیں کوئی علاج
شاید اس کو یہ نہیں معلوم ہے
چار دن کی چاندنی ہے تخت و تاج
دامنِ انسانیت ہے تار تار
کررہے ہیں لوگ ہر سو احتجاج
ہیں بہم دست و گریباں خیر و شر
ہے یہی برقیؔ زمانے کا رواج

عالمی یوم شاعری ( ۲۱ مارچ ) منظوم تاثرات

ہو مبارک شاعری کا عالمی دن آپ کو
احمد علی برقی اعظمی

ہو مبارک شاعری کا عالمٕی دن آپ کو
اہل دل میں کرتی ہے پیدا جو ذہنی انقلاب
شاعری کو کہتے تھے پہلے ” حدیث دلبری"
آج یہ کرتی ہے اسرار ازل کو بے نقاب
شخصیت عہد آفریں تھے غالب و اقبال و جوش
آج بھی قایم ہے جن کے فکر و فن کی آب و تاب
ترجمان کوچہ بازار ہے اب شاعری
کرتی ہے اردو غزل فکر و نظر کا احتساب
آج کتنے شاعروں کو یاد ہے یہ ان کا دن
پوچھتا ہوں جن سے میں اس سرد مہری کا جواب
شاعری کا عالمی دن آج ہے 21 مارچ
ہے یہ یونسکو کا بےحد روح پرور انتخاب
آبرو اردو ادب کی ہیں یہ برقی اعظمی
میر و حسرت اور جگر کا ہے تغزل لاجواب
***
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی پڑھیں :بہ یاد حبیب جالب مرحوم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے