قوم کی جاں باز بیٹی مسکان خان کے نام

قوم کی جاں باز بیٹی مسکان خان کے نام

امان ذخیروی

آج ہے سب کی زباں پر تیرا ذکر خیر عام
قوم کی جاں باز بیٹی تیرے جذبے کو سلام

باطلوں کا سامنا تو نے کیا مردانہ وار
اپنے ہاتھوں سے نہیں جانے دیا اپنا شعار
تیری اس للکار کی سارے جہاں میں دھوم ہے
تو نے دنیا میں بڑھایا بنت حوا کا وقار

ضو فشاں ہے آسماں پر آج یہ تیرا پیام
قوم کی جاں باز بیٹی تیرے جذبے کو سلام

تیرے اس اقدام سے آیا ہے ایسا انقلاب
لڑ پڑا ہے سیکڑوں خاروں سے اک تنہا گلاب
دختران ملک اب تیرے فسوں میں ہیں اسیر
بڑھ گیا ہے ہر دل نسواں میں اب ذوق حجاب

جان لی دنیا نے کیا ہوتا ہے عورت کا مقام
قوم کی جاں باز بیٹی تیرے جذبے کو سلام

گفتگو کا ہے یہ، غور فکر کا عنوان ہے
کچھ تو بولے اس قدر خاموش کیوں ایوان ہے
دروپدی کے چر ہرن کی یاد تازہ ہو گئی
اک طرف ہیں زعفرانی اک طرف مسکان ہے

ملک میں نافذ ہوا ہے آج یہ کیسا نظام
قوم کی جاں باز بیٹی تیرے جذبے کو سلام

عزم ہے تیرا بلندی میں ہمالہ کی طرح
پاکبازی ہے تری مسجد، شوالہ کی طرح
آسمان ہند کا تو وہ چمکتا چاند ہے
گھیر رکھا ہے جسے عفت نے ہالہ کی طرح

جس کی تابانی سے روشن ہو گیا عالم تمام
قوم کی جاں باز بیٹی تیرے جذبے کو سلام

کیوں نہ دیکھے تجھ کو دنیا عزت و توقیر سے
جگمایا اس کو اپنے عزم کی تنویر سے
باطلوں کے زور سارے چھٹ گئے مثل سحاب
سب ہوئے پسپا ترے اک نعرۂ تکبیر سے

ایک پل میں بخش دی رب نے تجھے شہرت دوام
قوم کی جاں باز بیٹی تیرے جذبے کو سلام

ہے دعا رب سے کہ تیرا حوصلہ یہ کم نہ ہو
سر ترا ہرگز کبھی باطل کے آگے خم نہ ہو
ہو تجھے زہرہ جبیں حاصل حیات جاوداں
لب پہ ہو مسکان تیرے, دل میں کوئی غم نہ ہو

ابر رحمت تیرے گھر آنگن میں برسے صبح و شام
قوم کی جاں باز بیٹی تیرے جذبے کو سلام
***
امان ذخیروی کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ فرمائیں :ہم نئے سال کی آمد پہ ہنسیں یا روئیں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے