خواجہ غریب نواز کی مومنانہ بصیرت

خواجہ غریب نواز کی مومنانہ بصیرت

حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی، جمشیدپور

عطائے رسول سلطان الہند ‘غریب نواز` حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سنجری رحمۃاللہ علیہ ماہ ذِی الحجہ 583ھ۔1187ء مکہ مکرمہ کی حاضری کے بعد مدینہ طیبہ اپنے محبوب ﷺ کی بار گاہ میں پہنچتے ہیں. وہاں رسول کریم ﷺ نے آپ کو اپنے دیدار سے مشرف فرمایا اور ایک نظر میں مشرق سے لے کر مغرب تک سارے عالم کو دکھایا اور ہندستان میں دین اسلام کی تبلیغ کا حکم فر مایا۔خواجہ ‘غریب نواز` نے حکم کی تعمیل فرمائی. اپنے ساتھ اور چالیس اولیائے کرام کو لے کر بغداد ہوتے ہوئے لاہور سے ہوکر دہلی تشریف لائے. لمبے سفر سے آپ کے پیروں میں سوجن اور چھالے پڑ گئے تھے، اس وقت آپ کی عمر تقر یباً چالیس سال تھی۔ آپ نے دہلی میں را جہ کھانڈے راؤ کے محل کے سامنے ایک مندر کے پاس قیام فر مایا. اپنی مو منانہ بصیرت و اعلا اخلاق کریمانہ سے لوگوں کو سادہ اور سیدھی نصیحتیں دینے لگے۔
کھانڈے راؤ کے کاری گروں اور بہت سے راجپو توں نے آپ کے حسنِ اخلاق سے متاثر ہوکر اسلام قبول کر لیا. پھر آپ نے یہ ذمہ داری اپنے خلیفہ حضرت قطب الد ین بختیار کاکی رحمۃاللہ علیہ کے سپرد کر کے آپ 587ھ1190ء کو اجمیر تشریف لے آئے۔ دین اسلام کے پھیلانے میں آپ کی جد و جہد کی بہت بڑی داستان ہے، جس پر ضخیم کتا بیں مو جود ہیں، اور آپ کی بے شمار کرا متیں ہیں جن پر کتا بیں مو جود ہیں. میرا مقصد ہے آپ کی مو منانہ بصیرت اور اخلاق کریما نہ پر مختصر روشنی ڈالنا، جو آج کی اہم ضرورت ہے۔ آج جو ان کے نام کی روٹیاں کھا رہے ہیں وہ بھی مو منانہ بصیرت سے دور و اخلاق سے خالی ہیں، بزر گوں کی سیرت ہما رے لیے مشعل راہ ہے اس پر عمل کر کے ہی ہم سچے پکے مسلمان بن سکتے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے (القر آن، سورۃالانفال8، آیت92) تر جمہ: اے ایمان والو! اگر تم اللہ کا تقویٰ اختیار کروگے (تو) وہ تمھارے لیے حق و باطل میں فرق کرنے والی حجت(وہدایت) مقرر فر مادے گا اور تمھارے (دامن) سے تمھارے گناہوں کو مٹا دے گا، اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ تقویٰ (اللہ سے ڈر) کی خاصیت ہے کہ وہ انسان کو ایسی سمجھ عطا کر دیتا ہے جو حق اور ناحق میں تمیز کرنے کی اہلیت رکھتی ہے اور گناہ کی ایک خاصیت یہ ہے کہ وہ انسان کی عقل خراب کر دیتا ہے جس سے وہ اچھے کو برا اور برے کو اچھا سمجھنے لگتا ہے۔ جو اللہ سے ڈرے اور اس کے حکم پر چلے تو اللہ تعالیٰ اسے تین خصوصی انعام عطا فر مائے گا۔ پہلا اسے فرقان(حق و باطل میں فرق کر نے) والا علم عطا فر مائے گا. یعنی فراست ایمانی. دل کو ایمانی نور عطا فر مائے گا، مومن کی فراست ایمانی کے بارے میں حدیث مطالعہ فر مائیں۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺ نے ارشاد فر مایا: مومن کی فراست ایمانی سے ڈرو وہ اللہ کے نور سے دیکھتا ہے۔(تر مذی، معجم، حدیث؛ 4523)
خواجہ غریب نواز کی دینی بصیرت اور انا ساگر:
اللہ رب العزت نے خواجہ غریب نواز رحمۃاللہ علیہ کو بصیرت کی دولت سے مالامال فرمایا تھا،
اناساگر وہی انا ساگر جو سلطان الھند خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمۃاللہ کے کوزے میں سما گیا، یہ بہت مشہور واقعہ ہے۔ اجمیر میں واقع ایک مصنوعی جھیل ہے جسے پر تھوی راج چوہان کے دادا اناجی چوہان نے1135ء سے 1150 ء کے دوران بنوایا تھا، ساگر ہندی میں سمندر کو کہتے ہیں. اسے اناجی چوہان نے بنوایا تھا اسی لیے اس کا نام ‘انا ساگر` ہوا. ہندستان کی چند خوب صورت جھیلوں میں سے ایک ہے۔ ایک بار آپ نے اپنے خادم کو پانی لانے کو کہا. جب خا دم انا ساگر پہنچا تو دیکھا کہ وہاں راجپوت سپاہیوں کا پہرہ ہے. جب خا دم نے پانی لینا چاہا تو سپاہیوں نے کہا تم یہاں سے پانی نہیں لے سکتے. خادم نے واپس آکر ساری صورت حال خواجہ غریب نواز کی بار گاہ میں گوش گزار کی. اس پر آپ نے فر مایا یہ میرا کوزہ لے جاؤ اور ان سے کہو ہم زیا دہ پانی نہیں لیتے صرف یہ کوزہ بھر نے کی اجازت دے دو۔
خا دم کوزہ لے کر وہاں پہنچا اور اجازت طلب کی سپا ہیوں نے سوچا ایک کوزہ ہی تو ہے لے جا نے دو. انھوں نے اجازت دے دی اور ساتھ میں یہ بھی کہا کہ بس یہی کوزہ اس کے بعد پانی لینے نہ آنا. جب خادم نے کوزہ پانی میں ڈالا تو13 کیلو میٹر پر پھیلا انا ساگر کوزہ میں سما چکا تھا۔ خواجہ غریب نواز نے اپنے کوزہ میں انا ساگر کے سارے پانی کو سمیٹ کر اپنی کرامت کا سکہ دلوں بیٹھا دیا، چاروں طرف ہا ہا کار مچ گیا. لوگ اور جانور پیاس سے پریشان ہونے لگے.
آپ نے پھر وہی پانی اللہ کی مخلوق کی ضرورتوں، [ اور ان کی] پیاس بجھا نے کے لیے انا ساگر میں واپس کر دیا. آپ کے اس عمل سے وہاں کے لوگوں میں آپ کی رحم دلی کا سکہ بیٹھ گیا. (دشمنوں کو پیاسا مار ڈالنا تو لوگوں کا وطیرہ رہا ہے) اس واقعہ کے بعد لوگ جوق در جوق اسلام قبول کر نے لگے. آپ کی رحم دلی نے لو گوں کے دلوں کو اپنی طرف اور اسلام کی طرف متوجہ کیا، یہ ہے مو من کی بصیرت. بہت سے واقعات ہیں جن سے ہمیں سبق لیناچاہیے۔
خواجہ غریب نواز کی غریب نوازی سے میں بھی مالامال ہو جاؤں. آپ کی بار گاہ میں استغا ثہ پیش ہے۔ ؎ میرا بگڑا وقت سنوار دے
میرے خواجہ مجھ کو نواز دے
تری اک نگاہ کی بات ہے
میری زندگی کا سوال ہے
رابطہ:09279996221
حافظ محمد ہاشم قادری صدیقی مصباحی خطیب و امام مسجد ہا جرہ رضویہ اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 201083
صاحب تحریر کی گذشتہ نگارش: ووٹ ڈالنا اہم فریضہ

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے