مرجعِ اربابِ دانش تھے مظفر وارثی

مرجعِ اربابِ دانش تھے مظفر وارثی

بہ یادِ مظفر وارثی مرحوم
تاریخ پیداٸش : 23 دسمبر 1933
تاریخ وفات : 28 جنوری 2011

احمد علی برقی اعظمی

مرجعِ اربابِ دانش تھے مظفر وارثی
جن کی عملی زندگی تھی مظہرِ حُبِ نبی
نعت گوئی میں تھے وہ حسانِ ثانی برملا
ان کی غزلیں اور نظمیں تھیں سرودِ سرمدی
گلشنِ اردو میں ان کی ذات تھی مثلِ بہار
آگئی فصلِ خزاں اور چھا گئی پژ مردگی
شخصیت تھی ان کی اپنے آپ میں اک انجمن
اردو دنیا میں تھے وہ بزمِ ادب کی روشنی
مٹ نہیں سکتے کبھی ان کے نقوشِ جاوداں
روح کو ملتی تھی ان کی فکر سے آسودگی
ان کا اسلوبِ بیاں تھا امتزاجِ روحِ عصر
تھی نمایاں ان کے فکرو فن سے عصری آگہی
شہرۂ آفاق تھا ان کا شعورِ فکر و فن
مرجعِ اہلِ نظر تھی ان کی برقی شاعری
***
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی پڑھیں :رونق بی بی سی تھے ماضی میں آر اے عابدی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے