دانش مرکز کے زیر اہتمام مشاعرہ کا انعقاد

دانش مرکز کے زیر اہتمام مشاعرہ کا انعقاد

یہ نالے مل گئے دریا میں جاکر
انھیں اب معتبر کہنا پڑے گا
پٹنہ(پریس ریلیز):یوم جمہوریہ کے موقع پر دانش مرکز پھلواری شریف کے زیر اہتمام ایک شان دار مشاعرہ کا انعقاد ڈاکٹر نصر عالم نصرؔ کی کلینک واقع سیدانہ محلہ پھلواری شریف پٹنہ میں کیا گیا جس کی صدارت بزرگ اور کہنہ مشق شاعر ناشاد اورنگ آبادی نے فرمائی جب کہ نظامت کے فرائض شکیل سہسرامی نے بہ خوبی انجام دیے اس موقع پر ڈاکٹر نصر عالم نصر کے پہلے شعری مجموعہ غم آبدار [کا اجرا عمل میں آیا؟] جن شعرا نے اپنے کلام سے مشاعرہ کو کامیاب کیا ان کے نام مع نمونۂ کلام اس طرح ہیں:
ناشاد اورنگ آبادی:
بچپن سے اس کو اپنے دوپٹے پہ ناز ہے
ڈھانکا کبھی بدن کبھی آنسو سکھا لیا
نیاز نذر فاطمی:
تم جو چاہو تو اسے عارضی لذت کہہ لو
عشق دراصل سنو روح عبادت کی ہے
شہزاد اشرفی:
یہ نالے مل گئے دریا میں جاکر
انھیں اب معتبر کہنا پڑے گا
شمیم شعلہ:
آبلے سرد لبوں پر نہ کہیں پڑ جائیں
فاصلہ رکھیے چمکتے ہوئے رخساروں سے
سہیل فاروقی:
میں پوچھتا نہیں تعبیر خواب تم سے مگر
تمھارا خواب بھی کیا میرے خواب جیسا ہے
خالد عبادی:
درس پرواز جو منبر سے دیا کرتے تھے
بے پروبال وہی آج ہیں کرنے والے
شکیل سہسرامی:
کیوں رہوں میں بھلا دل ناشاد
مجھ میں آباد ہے عظیم آباد
وارث اسلام پوری:
کہاں میں مانگتا ہوں تم سے دولت
تمھارا پیار ہی بھائی بہت ہے
م اشرف:
شیریں سے شیریں تر کیا پھر ہر نفاس کو
اپنے لبوں پہ رکھ لیا جب اس کی پیاس کو
کاظم رضا:
چراغ جس میں غریبوں کا خون جلتا ہے
ہم اس کی روشنی خود پر حرام کرتے ہیں
میر سجاد:
چپکے چپکے مرے کانوں میں صدا دیتا ہے
کون بجھتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتا ہے
اسرار سیفی:
عرفان و آگہی کے انا کے خودی کے ہیں
آنسو جو چشم تر میں ہیں وہ بے خودی کے ہیں
ڈاکٹر نصر عالم نصر:
تر چشم ترے سرکوئی الزام نہیں ہے
پھر بھر کے نہ چھلکے وہ کوئی جام نہیں ہے
یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : بزم اظہار انٹرنیشنل کا ماہانہ طرحی مشاعرہ منعقد

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے