جامعہ سے وابستہ اترپردیش اردو اکادمی کے انعام یافتگان کے اعزاز میں تہنیتی جلسے کا انعقاد

جامعہ سے وابستہ اترپردیش اردو اکادمی کے انعام یافتگان کے اعزاز میں تہنیتی جلسے کا انعقاد

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام خالد محمود، خالد جاوید اور عبدالنصیب خان کے لیے تحسینی نشست

شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام اترپردیش اردو اکادمی کے انعام یافتہ وابستگان جامعہ کے اعزاز میں تہنیتی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ یوپی اردو اکادمی نے سال ۲۰۲۰ء کے ایوارڈز کا اعلان کردیا ہے جس میں شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ سے وابستہ عہد حاضر کے ممتاز فکشن نگار پروفیسر خالد جاوید کو فکشن ایوارڈ ایک لاکھ روپے، پی۔اے، وائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ معروف ترجمہ نگار ڈاکٹر اے۔ نصیب خاں کو ترجمہ ایوارڈ ایک لاکھ روپے اور شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق استاذ، بزرگ ادیب و شاعر پروفیسر خالد محمود کو ان کی کتاب ’نقوش معنی‘ پر پچیس ہزار روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔
یوپی اکادمی انعامات کے اس اعلان سے جامعہ برادری میں فطری طورپر خوشی کاماحول پیدا ہوا۔ چنانچہ شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیراہتمام تینوں انعام یافتگان کے اعزاز میں تہنیتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ صدارتی کلمات میں صدر شعبہ پروفیسر شہزاد انجم نے کہا کہ حق بہ حق دار رسید کا محاورہ ان تینوں انعام یافتگان پر صادق آتا ہے۔ مہمان خصوصی ڈین فیکلٹی برائے انسانی علوم و السنہ پروفیسر محمد اسدالدین نے ہدیۂ تبریک پیش کرتے ہوئے دلی خوشی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انعام یافتگان کی خدمت میں گلدستے پیش کیے گئے۔ نشست میں پروفیسر شہپر رسول، پروفیسر احمد محفوظ، ڈاکٹر خان فاروق، ڈاکٹر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹرسرورالہدیٰ اور ڈاکٹر خالد مبشر نے تہنیتی جلسے کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی علمی، تحقیقی، تنقیدی اور تخلیقی روایت مستحکم رہی ہے اور اس کا اعتراف علمی دنیا میں ہمیشہ سے کیا جاتا رہا ہے۔ یہ انعامات بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ جلسے کی نظامت کے فرائض پروفیسر کوثر مظہری نے انجام دیے۔ نشست کا آغاز شعبے کے ریسرچ اسکالر توحید حقانی کی تلاوت سے ہوا۔ جلسے میں پروفیسر عبدالرشید، ڈاکٹر شاہ عالم، ڈاکٹر محمدمقیم، ڈاکٹر عادل حیات، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر آس محمد صدیقی اور ڈاکٹر آفتاب احمد منیری شریک ہوئے۔

تصویر میں دائیں سے: پروفیسر کوثر مظہری(مائک پر)، ڈاکٹر اے نصیب خان، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر شہپر رسول اور پروفیسر شہزاد انجم

بین العلومی مطالعے کے بغیر علمی وسعت اور ثروت مندی پیدا نہیں ہوسکتی: پروفیسر شہزاد انجم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے