بین العلومی مطالعے کے بغیر علمی وسعت اور ثروت مندی پیدا نہیں ہوسکتی: پروفیسر شہزاد انجم

بین العلومی مطالعے کے بغیر علمی وسعت اور ثروت مندی پیدا نہیں ہوسکتی: پروفیسر شہزاد انجم

شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام دو روزہ آن لائن قومی ریسرچ اسکالرز سیمینار اختتام پذیر

نئی دہلی (۲؍ دسمبر): ریسرچ اسکالرز کو چاہیے کہ وہ تحقیق کی اخلاقیات کو ہمیشہ پیشِ نظر رکھیں۔ اعلا اور بامعنی تحقیقات کے لیے بین العلومی مطالعات، ذہنی افق کی وسعت، غیر جانب داری، جذباتی وابستگیوں سے اجتناب اور تجزیاتی و استدلالی زبان و اسلوب ناگزیر عناصر ہیں۔ ان خیالات کا اظہار صدرِ شعبہ پروفیسر شہزاد انجم نے شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام دو روزہ آن لائن قومی ریسرچ اسکالرز سیمینار کے اختتامی جلسے میں کیا۔ تکنیکی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سابق صدر شعبۂ اردو، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی نے کہا کہ سیمینار میں مقالات کی پیش کش دراصل ریسرچ اسکالرز کے مبلغِ علم کی تعیینِ قدر کا پیمانہ ہے۔ صدرِ اجلاس جے این یو سے وابستہ پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اردو تحقیق و تنقید کی نئی پود کو ڈیجیٹل عہد کے چیلنجز اور امکانات و مواقع سے خود کو ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ صدر شعبۂ اردو، بی ایچ یو پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے سیمیناروں کو پوری سنجیدگی کے ساتھ ایک تربیت گاہ تصور کرنا چاہیے۔ شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے استاذ پروفیسر ندیم احمد نے صدارتی خطاب میں کہا کہ نئی نسل کی کارکردگی مجموعی حیثیت سے اپنی ذہانت اور علمی لیاقتوں کے حوالے سے اطمینان بخش ہے۔ کنوینر سیمینار ڈاکٹر خالد مبشر نے دو روزہ سیمینار کی روداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ اس میں ملک بھر کی ۲۷؍ یونی ورسٹیوں سے ۴۷؍ ریسرچ اسکالرز نے اپنے پی ایچ ڈی کے موضوع سے متعلق کسی ایک پہلو پر مقالات پیش کیے۔ اس سیمینار میں افتتاحی اجلاس کے علاوہ چار تکنیکی اجلاس کا انعقاد ہوا جن کی صدارت کے فرائض ملک بھر کے مایۂ ناز ناقدین اور محققین نے انجام دیے۔
سیمینار کے تیسرے تکنیکی اجلاس میں جناب اطہر حسین (مولانا آزاد نیشنل اردو یونی ورسٹی، لکھنؤ کیمپس) نے ’اردو تحقیق میں ماہنامہ معارف کی بازیافت‘‘، محترمہ نازیہ (مدراس یونی ورسٹی) نے ’جنوبی ہند کی منتخب مزاح نگار خواتین‘ ، جناب شاہ نواز (برکت اللہ یونی ورسٹی، بھوپال) نے ’احمد ندیم قاسمی ایک منفرد افسانہ نگار‘، جناب ساجد علی (چودھری چرن سنگھ یونی ورسٹی، میرٹھ) نے ’مولانا آزاد اور الجمعیۃ‘، یسریٰ راحت (حمیدیہ کالج، بھوپال) نے ’ڈاکٹر رضیہ حامد کی ادبی خدمات‘، محترمہ بشریٰ چشتی (حیدرآباد یونی ورسٹی ) نے ’1980 کے بعد اردو ڈرامے میں حاشیائی کرداروں کی عکاسی‘، جناب فیروز خان (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’عرفان صدیقی کی شاعری میں عشقِ رسول‘، محترمہ سیدہ فاطمہ النساء اسماء(ساتاواہنا یونی ورسٹی، تلنگانہ) نے ’دکنی تحقیق میں اسلم مرزا کے اضافے‘، محترمہ حمیرہ عالیہ (لکھنؤ یونی ورسٹی) نے ’اردو میں جاسوسی ادب کی روایت اور ابنِ صفی کا اختصاص‘، محترمہ سعدیہ صدف (عالیہ یونی ورسٹی، کولکاتا) نے ’1980 کے بعد مغربی بنگال کی غزلوں کا سیاسی مزاج‘، محترمہ تہنیت فاطمہ (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’الہ آباد کے اہم اشاعتی ادارے‘، جناب عبداللہ منیر العالم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’اردو زبان و ادب کے فروغ میں رسالہ ’’آج کل‘‘ کی خدمات‘، جناب محمد یوسف رضا (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’ظہیر دہلوی کی مرثیہ نگاری‘، جناب شاہ نواز عالم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’ابنِ انشا بحیثیت شاعر‘، ظفرالاسلام (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’معین احسن جذبی کی غزلیہ شاعری‘ اور محترمہ سفینہ خاتون(جامعہ ملیہ اسلامیہ ) نے ’تنویر احمد علوی: بحیثیت محقق و مدون‘ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔
سیمینار کے چوتھے تکنیکی اجلاس میں محترمہ رشیدۃ النساء (مراٹھ واڑا یونی ورسٹی، اورنگ آباد) نے ’اردو ڈراما اور ہندوستانی تہذیب‘، جناب محمد اعظمی (نارتھ مہاراشٹرا یونی ورسٹی، جالیگاؤں) نے ’ڈاکٹر اشفاق انجم کی نعتیہ شاعری‘، جناب شبیر احمد لون (پنجابی یونی ورسٹی، پٹیالہ) نے ’خاکہ نگاری کا فن اور قرۃ العین حیدر‘، محترمہ کوثر جمال (بریلی یونی ورسٹی) ’رشید حسن خاں کے تحقیقی نظریات‘، جناب احمد حسن (گجرات یونی ورسٹی، احمد آباد) نے، ’جدید غزل اور خلیل الرحمٰن اعظمی‘، جناب پپو رام (پنجاب یونیورسٹی، چنڈی گڑھ) نے ’اردو ادب میں طنز و مزاح کا ارتقائی دور: ایک مختصر جائزہ‘، محترمہ اسنیٰ سحر(الہٰ آباد یونی ورسٹی) نے ’فن انشائیہ نگاری اور مجتبیٰ حسین‘، جناب سوریہ پرکاش راؤ (الہٰ آباد یونی ورسٹی) نے ’اردو رباعی کی تعریف اور غزل، قصیدہ، مثنوی اور مرثیہ میں اہم صنف کون: ایک جائزہ‘، محترمہ صبا (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’فکشن تنقید کے مباحث اور عابد سہیل‘، جناب محمد تنظیم عالم (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’غلام عباس بحیثیت افسانہ نگار‘، جناب ناظر انور (جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’ ظفر گورکھپوری: غزل گائیکی کے حوالے سے‘ اور جناب عبد الواحد(جامعہ ملیہ اسلامیہ) نے ’اسلوب احمد انصاری بحیثیت خاکہ نگار‘ کے عنوان سے مقالات پیش کیے۔
ڈاکٹر محمد مقیم کے اظہارِ تشکر پر اجلاس کا اختتام ہوا.

سنی سنائی باتوں پر یقین کے بجائے ذاتی تفتیش اور اخذ نتائج تحقیق کا بنیادی اصول: پروفیسر ابن کنول

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے