جلوۂ یار ان آنکھوں میں بسا رکھا ہے

جلوۂ یار ان آنکھوں میں بسا رکھا ہے

افضل الہ آبادی

جلوۂ یار ان آنکھوں میں بسا رکھا ہے
ہم نے کوزے میں سمندر کو چھپا رکھا ہے

ان چراغوں نے جو کہرام مچا رکھا ہے
ہم نے سورج کو ہتھیلی پہ سجا رکھا ہے

ہم پہ اب اور کوئی رنگ نہیں چڑھ سکتا
تیری چاہت نے عجب رنگ چڑھا رکھا ہے

تونے بھی دی نہ توجہ تو کدھر جائیں گے
تیری دیوار سے سر ہم نے لگا رکھا ہے

دیکھ کر عابد و زاہد بھی بہک جاتے ہیں
تیری آنکھوں میں قیامت کا نشہ رکھا ہے

یاد رکھوں گا کبھی بھول نہیں پاؤں گا
وہ سبق جو تری آنکھوں نے پڑھا رکھا ہے

ہم نہ آئیں گے زمانے کی سمجھ میں افضل
عشق نے ہم کو بھی منصور بنا رکھا ہے
***
افضل الہ آبادی کی یہ غزل بھی ملاحظہ فرمائیں :اشرفیت کے گیت گائے گئے

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے