آنس معین

آنس معین

(ایک زندہ شاعر کی المناک موت پر نوحہ)
نوحہ نگار: طفیل ہوشیارپوری

دیکھ کر آنس معین رنگ جہانِ بے ثبات
اپنے ہاتھوں سے بجھا لی تو نے قندیلِ حیات

بن گیا آخر وہی پیغام مرگِ نا گہاں
موجزن تیری رگوں میں تھا جو تیرا کربِ ذات

تیرے اندر کے معین ، آنس نے دی تجھ کو شکست
زندگی کی تلخیوں نے چھین لی تجھ سے حیات

زندگی ماں باپ کی لیکن اجیرن ہوگئی
اشکِ خوں ان کی رلاتی ہے تیری ایک ایک بات

باپ اپنے ہاتھ سے بیٹے کو پہنائے کفن
پیش آئیں دشمنوں کو بھی نہ ایسے سانحات

لوگ کہتے ہیں کہ تو دنیا سے رخصت ہوگیا
تیرے ایک اک شعر میں ہے تیری تصویرِ حیات

کس قدر بے داغ تھی تیری جوانی اے معین
تجھ کو فطرت سے ودیعت تھیں فرشتوں کی صفات

صبر کی دولت میّسر ہو تیرے ماں باپ کو
ان کو حاصل ہو نگاہِ مصطفیﷺ کا التفات

تیری قسمت میں مقامِ جنت الفردوس ہو
اپنی رحمت سے نوازے تجھ کو ربِ کائنات
***
آپ یہ بھی پڑھ سکتے ہیں : آ نس معین: چھوٹی عمرکا بڑا شاعر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے