توشیحی نظم در شان محمد شکیل خان، المعروف شکیل سہسرامی، پٹنہ

توشیحی نظم در شان محمد شکیل خان، المعروف شکیل سہسرامی، پٹنہ

امان ذخیروی، ذخیرہ، جموئی، بہار، ہند
8002260577

ش: شبستان ادب میں ضو فشاں تنویر ہے اس کی
وہ خوابیدہ ہے لیکن جاگتی تحریر ہے اس کی

ک: کتاب زندگی کا ہر سبق مرغوب ہے اس کو
مگر اس میں نصاب شاعری محبوب ہے اس کو

ی: یم افکار میں غرقاب ہو کر وہ ابھرتا ہے
مکمل تب کہیں جاکر وہ نظم شعر کرتا ہے

ل: لبوں پر اس سخنور کے تبسم رقص کرتا ہے
پر اس کے دل میں شوریدہ تلاطم رقص کرتا ہے

خ: خیالوں میں بلندی، وسعت افکار ہے اس کے
تو فن پاروں میں پنہاں گوہر شہوار ہے اس کے

ا: اندھیری شب میں جگنو کی ضیا معلوم ہوتی ہے
نوا اس کی ہمیں باد صبا معلوم ہوتی ہے

ن: ندی جیسے کوئی مستی میں بہتی، گنگناتی ہے
غزل اس کی مری آنکھوں کو وہ منظر دکھاتی ہے

س: فسوں انگیزیاں اس کے قلم کی شاد کرتی ہیں
ہر اک اجڑے ہوئے دل کا نگر آباد کرتی ہیں

ہ: ہنر اس کا قلم میں گھل گیا ہے روشنائی سا
بکھر جاتا ہے جو قرطاس پر رنگ حنائی سا

س: سخن دانی کا چرچہ آج اس کی، ہر زباں پر ہے
زمیں پر ہے وہ لیکن فکر اس کی آسماں پر ہے

ر: رفاقت اس دل معصوم کی ہر دل کو پیاری ہے
مرے دل کو بھی اس دل سے ملن کی بے قراری ہے

ا: اجالوں کا وہ راہی سرگراں ظلمت سے رہتا ہے
اسی غم میں بہت ٹوٹا ہوا ہے وہ شکستہ ہے

م: مرے مولیٰ! اسے دونوں جہاں کی کامرانی دے
صحت اور عافیت کے ساتھ لمبی زندگانی دے

ی: یقیں ہے اس کے حق میں یہ دعا خالی نہ جائے گی
امان الله خاں کی التجا ٹالی نہ جائے گی
***
امان ذخیروی کی گذشتہ تخلیق :جہاں میں آنا تمھارا تھا پیار کا موسم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے