اردو ہے امتزاجی روایت کی پاس دار

اردو ہے امتزاجی روایت کی پاس دار

احمد علی برقی اعظمی

اردو ہے امتزاجی روایت کی پاس دار
یہ اتحاد فکر و نظر کی ہے یادگار
اردو زباں ہے جملہ زبانوں کا امتزاج
جس کا ادب ہے مظہرِ روداد روزگار
جمہوریت کی آج یہ زندہ مثال ہے
الفاظ ہر زبان کے ہیں اس میں بے شمار
اردو ادب کو جن پہ ہمیشہ رہے گا ناز
سرسید اور حالی تھے وہ فخر روزگار
شعرالعجم ہو شبلی کی یا سیرت النبی
عالم میں انتخاب ہیں اردو کے شاہ کار
دنیا پہ آشکار ہے آج اس کی آب و تاب
غالب نے شعر و نثر کو بخشا ہے جو وقار
سوزِ دروں ہے میر کا اک محشرِ خیال
ہے شاعری نظیر کی آشوب روزگار
تھی داغ دہلوی کی زباں سہلِ ممتنع
تھے میر انیس مرثیہ گوئی کے شہریار
اردو ادب میں جس کی نہیں ہے کوئی مثال
اقبال کا کلام ہے وہ در شاہوار
برق اعظمی ہوں ، فیض ہوں ، احمد فراز ہوں
عہدِ رواں میں گلشنِ اردو کی تھے بہار
آزاد ہے یہ مذہب و ملت کی قید سے
ہر جا ملیں گے آپ کو اردو کے جاں نثار
منشی نول کشور ہوں یا سرکشن پرساد
طرزِ عمل سے اپنے تھے اردو کے پاس دار
چکبست ہوں ، فراق ہوں ، ملا ہوں یا نسیم
اردو کے جاں نثاروں کی لمبی ہے اک قطار
ہے اقتضائے وقت کہ اردو ہو سرخ رو
ماحول آؤ مل کے کریں اس کا سازگار
عہدِ رواں میں اردو ہے اک عالمی زباں
مداح جس کے برقی ہیں دنیا میں بے شمار
برقی اعظمی کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ فرمائیں :بچے انٹر نیٹ کے ہیں زیر اثر

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے