دل بسمل جہاں سے اٹھتا ہے

دل بسمل جہاں سے اٹھتا ہے

 بہ طرح میر تقی میر "جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے"

اثر خامہ : سید اسلم صدا آمری

دل بسمل جہاں سے اٹھتا ہے
کوچۂ مہرباں سے اٹھتا ہے

سر وہی سرفراز ہوتا ہے
” جو ترے آستاں سے اٹھتا ہے"

اک گراں بار ابتسام بھی اب
کب لب ناتواں سے اٹھتا ہے

جب زمیں کھالے آسماں کوئی
شور سارے جہاں سے اٹھتا ہے

کھولتا ہے زبان جب اپنی
فتنہ اس کی زباں سے اٹھتا ہے

میں بھی چپ، تو بھی چپ ہے محفل میں
شور پھر یہ کہاں سے اٹھتا ہے

نام جس کا تھا بھائی چارہ کبھی
اب ہندوستاں سے اٹھتا ہے

ان کی ﷺ رفعت کا درجۂ اول
ساتویں آسماں سے اٹھتا ہے

اک دفعہ جو نظر سے گر جائے
پھر”صدا"، وہ کہاں سے اٹھتا ہے


(Date, 3rd Oct,2021)
Syed Aslam Sada Aamiri
32,B, Maroof Saheb Street,Mount Road,
Chennai-600002.

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے