زمانے سے ڈروں کیوں یار میرے

زمانے سے ڈروں کیوں یار میرے

اشؔہر اشرف

زمانے سے ڈروں کیوں یار میرے
ہوئے ہیں آپ جو غم خوار میرے

بدل جائیں گے دن اب یار میرے
رہے جو ساتھ تیرا پیار میرے

میں وادی ہوں جلے کہسار میرے
ہوئے ویران سب بازار میرے

میں کیسے جشن آزادی مناؤں
خزاں کی زد میں ہیں گل زار میرے

میں کِس سے خوں بہا مانگوں گا اپنا
یہاں قاتل ہیں دعوے دار میرے

میں کشمیری، یہاں مظلوم اشؔہر
بنے حاکم سدا اغیار میرے

اشؔہر اشرف کی یہ تخلیق بھی ملاحظہ ہو: نہ سوزِ جان نہ دردِ دل و جگر ہوتا

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے