تمام ملک و دور و بر میں لگ گیا ہے دل کا روگ

تمام ملک و دور و بر میں لگ گیا ہے دل کا روگ

اخلاق آہن*

تمام ملک و دور و بر میں لگ گیا ہے دل کا روگ
کسے سنائیں حالِ دل کہ ہو چکا ہے سِل کا روگ
مجھے نہ یہ بتائیے کہاں یہ کیوں ہوا ہے کچھ
خمیر میں ہی نقص ہے، یہ سب ہے اس کے گِل کا روگ
کبھی کہیں نظر لگی، تو کیا ہوا؟ پتہ نہیں
جو ایک پل ٹھہر گئی وہیں لگا ہے تِل کا روگ
کبھی وہ مسکرا پڑا، جو حال چال پوچھ لی
سو لگ لگاو ہو گیا، سو چل پڑا ہے مِل کا روگ
زمانے بھر کا کیا کہیں کہ اہلِ قدس و کاف نے
بنا لیا ہے جہل کو بھی نقل و عقل و حل کا روگ
ہماری جو بھی عادتیں، یہ شوق و فکر و خصلتیں
نئے جو رنگ ڈھنگ ہیں، یہی سبھی ہیں رِل کا روگ
***
*پروفیسر ، جواہر لال نہرو یونی ورسٹی، دہلی

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے