م = منور رہا جس کا چہرا ہمیشہ

م = منور رہا جس کا چہرا ہمیشہ

مسعود بیگ تشنہ

منور رانا : 5 نومبر 1952_ 14 جنوری 2024
م+ن+و+و +ر +ر+ا+ن +ا = منور رانا

م : منور رہا جس کا چہرا ہمیشہ
شغف شاعری سے بھی گہرا ہمیشہ
ن: نہیں ماں کی عظمت سے انکار اس کو
پناہ دیتی ہے ماں کی تکرار اس کو
و: وہی شاعروں میں تھا "راحت" کا ساتھی
کہ "راحت" نے دی تھی سخن کی درازی
و: وہی شاعروں میں تھا مقبول شاعر
پہ بیماری سے ہو گیا تھا وہ لاغر
ر: رہِ زیست میں اس کے ساتھی بہت تھے
کڑی ہجرتوں کے براتی بہت تھے
ر: روایت محبت کی رکّھی ہوئی تھی
مگر ہجرتوں کی بھی تختی جڑی تھی
ا: الگ اس کا انداز اس کا سخن ہے
کہ سرسبز و شاداب اس کا چمن ہے
ن: نہیں اب کوئی دوسرا ہوگا رانا
منور کے جیسا، منور سا رانا
ا: اٹھی تعزیت کو دعا مغفرت کی
عجب مرد تھا میں نے بھی تعزیت کی
(راحت = راحت اندوری)
(15 جنوری 2024 ،اِندور ،انڈیا)
***
مسعود بیگ تشنہ کی گذشتہ تخلیق:آٹھ چھوٹی سورتوں کے منظوم تراجم

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے