دکھاوا ہے کہ حقیقت سمجھ نہیں پائے

دکھاوا ہے کہ حقیقت سمجھ نہیں پائے

ایس قمر انجم دربھنگوی

دکھاوا ہے کہ حقیقت سمجھ نہیں پائے
ہے کیسی تیری محبت سمجھ نہیں پائے
یہ روگ دل کو لگایا بہت خوشی سے مگر
اڑے گی چہرے کی رنگت سمجھ نہیں پائے
عزیز ہم کو تھے جو جان سے بھی بڑھ کے یہاں
ہے ان کے دل میں عداوت سمجھ نہیں پائے
مگن وہ ساتھ ہمارے رہے ہیں ہر لمحہ
ہمارے دل کی وہ حالت سمجھ نہیں پائے
جدا ہوئے تھے وہ ہنستے ہوئے کبھی مجھ سے
مگر ہے ہجر اذیت سمجھ نہیں پائے
تمام خوشیاں تو ان پر ہی وار دی ہم نے
مگر وہ دل کی ضرورت سمجھ نہیں پائے
ہے دل میں بغض لبوں پر ہے ذکر مولا کا
ہے کیسی تیری عبادت سمجھ نہیں پائے
***
ایس قمر انجم دربھنگوی کی گذشتہ غزل :ایس قمر انجم کی دو غزلیں

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے