ایس قمر انجم کی دو غزلیں

ایس قمر انجم کی دو غزلیں

ایس قمر انجم دربھنگوی
جھگڑوا، دربھنگہ، ہند
رابطہ: 7808600880

غزل_1
وہ میری شاموں میں میری سحر میں رہتا ہے
اسی کا چہرہ ہمیشہ نظر میں رہتا ہے
نگاہ جس کی ہو منزل پہ ہر گھڑی اپنی
وہ پختہ عزم سے ہردم سفر میں رہتا ہے
تھا جس کا حوصلہ کوہِ ہمالہ سے اونچا
وہ آج روتا ہے غیروں کے ڈر میں رہتا ہے
جو بھول جاتا ہے احکام اپنے خالق کا
وہ شخص ہر گھڑی خوف و خطر میں رہتا ہے
شبِ فراق ہمیشہ یہ پوچھتی ہے مجھے
وہ کون ہے جو ترے دل کے گھر میں رہتا ہے
وفا کے واؤ کا مطلب نہیں اسے معلوم
وہ گرچہ اہلِ وفا کے نگر میں رہتا ہے
وہ کوسوں دور ہے مجھ سے مگر قمر انجم
مرے کلام کی ہر اک سطر میں رہتا ہے
***
غزل_2
خوف ہے ان کی مہربانی سے
جن کو مطلب ہے حکمرانی سے
کاٹ دو ہر شجر صداقت کا
حکم آیا ہے راجدھانی سے
باغ میں گل کھلے ہیں جن کے طفیل
مٹ گئے نام وہ کہانی سے
تشنگی ہے لہو کی ہونٹوں کو
پیاس کیسے بجھے گی پانی سے
کامرانی جہاں میں ملتی ہمیں
باز رہتے جو بدگمانی سے
آج ان کی زباں پہ تالے ہیں
بات کرتے تھے جو روانی سے
مجھ کو پیغام آیا حاکم کا
باز آجا تو حق بیانی سے
ایسا ماحول ہے یہاں انجم
خوف آتا ہے ضو فشانی سے
***

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے