کتاب : تیرہ افسانے (بہار کی یونی ورسٹیوں کے نصاب میں شامل)

کتاب : تیرہ افسانے (بہار کی یونی ورسٹیوں کے نصاب میں شامل)

مرتب : ڈاکٹر قسیم اختر
سنہ اشاعت : ٢٠٢٢
قیمت : ٣٥٠
مبصر: طیب فرقانی

ڈاکٹر قسیم اختر مارواڑی کالج، کشن گنج، بہار، ہند میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں. معلم ہونے کے ناتے طلبہ کا درد سمجھتے ہیں. دور دراز کے علاقوں میں کتابوں کی دست یابی کتنی مشکل ہے، یہ وہ لوگ ضرور جانتے ہیں جو حاشیائی علاقوں میں رہتے ہیں. اگر کتاب اردو ادب کی ہو تو اور بھی مشکل. گویا بیمار کے نصیب میں دو دھکے فالتو. انھوں نے محسوس کیا کہ بہار کی یونی ورسٹیوں کے ایم. اے اردو کے طلبہ کو تیرہ افسانے پڑھنے ہیں اور ان تیرہ افسانوں کا مطالعہ ان کے لیے اس لیے مشکل ہے کہ یہ سب افسانے الگ الگ کتابوں میں درج ہیں. ڈاکٹر قسیم اختر نے ارادہ کیا اور نیک ارادہ کیا کہ ان سبھی افسانوں کو یک جا کر دیا جائے تاکہ طلبہ کی مشکلیں آسان ہوں. اس لیے انھوں نے زیر تبصرہ کتاب ترتیب دی. (یہ ان کی دوسری کتاب ہے.)
طلبہ کی ضرورت صرف افسانوں کی حصول یابی ہی نہیں بلکہ ان کی تفہیم بھی ہے. ان کی یہ ضرورت بھی ہے کہ افسانہ نگاری کی مبادیات، تحریکوں، نظریات، تکنیک، موضوعات وغیرہ بھی وہ جان سکیں. وہ یہ بھی جان سکیں کہ اردو افسانہ کن مراحل سے گزر کر ان تک پہنچا ہے، وہ جان سکیں کہ جس افسانے کی قرأت وہ کر رہے ہیں اس کے خالق کا افسانوی مزاج کیسا تھا، ان کا کون سا افسانہ بہت مشہور ہوا، ان کے اور کون کون سے افسانے قابل ذکر ہیں، ڈاکٹر قسیم اختر نے طلبہ کی مذکورہ ضروریات کا خیال رکھتے ہوئے قریب پچاس صفحات پر مشتمل جامع مقدمہ لکھا. مقدمے میں انھوں نے افسانہ کے اجزاے ترکیبی بھی درج کیے ہیں. مقدمے میں ان کا اپنا ادبی مزاج و منہج بھی ظاہر ہوتا ہے، وہ اس طرح کہ انھوں نے جدیدیت کے رجحان پر تنقید بھی کی ہے.
کتاب میں درج ذیل افسانے شامل ہیں :
کفن (پریم چند)، اپنے دکھ مجھے دے دو (راجندر سنگھ بیدی)، آدھے گھنٹے کا خدا (کرشن چندر)، صنوبر کے سایے (حجاب امتیاز علی)، ہتک (سعادت حسن منٹو)، چوتھی کا جوڑا (عصمت چغتائی)، ڈائن (شکیلہ اختر)، بد صورت لڑکی (سہیل عظیم آبادی)، بابا لوگ (غیاث احمد گدی)، ایک درخت کا قتل (اختر اورینوی)، کارمن (قرۃالعین حیدر)، بے نام گلیاں (کلام حیدری)، آخری کوشش (حیات اللہ انصاری)
ایم.اے کا یہ نصاب بہار کی یونی ورسٹیوں میں کب سے نافذ ہے، معلوم نہیں. لیکن اندازہ ہوتا ہے کہ نصاب کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق مرتب کرنے کی ضرورت ہے. نصابی کتاب کی ترتیب میں سب سے بڑا خطرہ یہیں سے پیدا ہوتا ہے. کل کو اگر یہ سارا نصاب ہی بدل جائے تو کتاب کی اہمیت طلبہ کے لیے کیا رہ جائے گی؟ اس خطرے کے با وجود ڈاکٹر قسیم اختر نے یہ جوکھم اٹھایا، اس میں ان کی کاوش و جاں فشانی جھلکتی ہے.
عموماً صوبائی سطح کے نصابات میں صوبے کے قلم کاروں کو نمائندگی دی جاتی ہے. اس نصاب میں بھی ایسی کوشش نظر آتی ہے لیکن یہ شکل خوب واضح نہیں ہے. ڈاکٹر قسیم اختر نے بھی مقدمے میں اس طرف کوئی اشارہ نہیں کیا ہے. وہ اگر اس بات کا خیال رکھتے اور افسانہ نگاروں کے ضمن میں ان کی تاریخ پیدائش و وفات اور جائے پیدائش و جائے عمل بھی درج کرتے تو اچھا ہوتا.
276 صفحات کی اس کتاب کو ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس، دہلی نے شایع کیا ہے، بیک کور پر ان تیرہ افسانہ نگاروں کی تصویں دی گئی ہیں جن کے افسانے یہاں شامل ہیں. ہارڈ کور میں کتاب کی قیمت بہت مناسب ہے.
پٹنہ میں یہ کتاب بک امپوریم سے اور دربھنگہ میں نولٹی بکس سے حاصل کی جاسکتی ہے. ان کے فون نمبر درج ذیل ہیں :
9304888739
9835432813
ڈاکٹر قسیم اختر کا فون نمبر :9470120116
***
طیب فرقانی کی گذشتہ نگارش :کہانی انکل اور وقت کا تصور

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے