تم ہو انجم ہے کہ اک انجمن آرائی ہے

تم ہو انجم ہے کہ اک انجمن آرائی ہے

قیصر جمیل ندوی
جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی

تم ہو، انجم ہے کہ اک انجمن آرائی ہے
ہم ہیں، اک دشت ہے اور گوشۂ تنہائی ہے

تم خفا گل بھی خفا اہل گلستاں بھی خفا
ہم نے پھولوں سے محبت کی سزا پائی ہے

اب تجھے میری جفاؤں پہ ہے شکوہ کیوں کر
میں نہیں اہل وفا تو بھی تو ہرجائی ہے

ہم سے ملتے بھی ہو غیروں سے مراسم تیرے
کیا محبت ہے کہ ہر در پہ جبیں سائی ہے

میرا ہر نغمہ ہے خاموش سمندر جیسا
میرے ہر شعر میں اک دشت کی پہنائی ہے

ان سے بچھڑے ہوئے قیصر تو زمانے بیتے
میں ہوں، صحرا ہے کہ اک گردش صحرائی ہے
***
قیصر جمیل ندوی کا تعارف :
 قیصر جمیل کا تعلق ضلع کٹیہار، صالح پور گاؤں سے  ہے۔ ان کے والد مولانا جمیل احمد رحمانی ناظم تعلیمات جامعہ خلفاء راشدین پورنیہ تعلیمی میدان میں اچھی شہرت رکھتے ہیں۔ آپ مدرسہ محمودیہ بشنپور پرسرائی (ضلع: پورنیہ) کے عرصہ طویل تک پرنسپل رہ چکے ہیں۔
قیصر جمیل کا تعلیمی سلسلہ ابھی جاری ہے۔
ابتدائی تعلیم والدہ نے گھر پر دی۔
ثانوی تعلیم، مدرسہ اصلاح المسلمین پھلکا / مدرسہ محمودیہ بشنپور پرسرائی/ جامعہ خلفاء راشدین پورنیہ سے حاصل کی۔
اعلا تعلیم۔ عالمیت و فضیلت، دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ سے مکمل کیا۔
بی اے ( عربی ) کی سند جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے حاصل کی اور اب جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی سے ہی اردو زبان و ادب میں ایم اے کر رہے ہیں۔
اردو زبان و ادب سے گہرا شغف رکھتے ہیں۔ غزلوں، نظموں کے علاوہ مضامین بھی لکھتے رہتے ہیں۔
..

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے