کتاب: غضنفر شناسی

کتاب: غضنفر شناسی

طیب فرقانی
رابطہ: 6294338044

کتاب : غضنفر شناسی (ناولوں کی روشنی میں) نظر سے گزری. کتاب میں تانک جھانک کے بعد کچھ باتیں بہ طور تذکرہ لکھ رہا ہوں. رفعت قلم، ارژنگ قلم (دو جلدیں)، کرناٹک میں اردو ماضی اور حال، آبیاژہ، اردو کی تیرہ نئی مقبول کہانیاں کے بعد رمیشا قمر (قمر النساء) کی یہ چھٹی کتاب ہے. اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ رمیشا قمر کس قدر متحرک ادبی اسکالر ہیں. تحقیق ان کا خاص میدان ہے. رمیشا قمر شعبۂ اردو فارسی گلبرگہ یونی ورسٹی، کرناٹک میں لیکچرر ہیں. پہلے انھوں نے غضنفر کے ناولوں کی/ کا کلیات مرتب کیا. آبیاژہ غضنفر کے ناولوں کی/ کا کلیات ہے. اب انھوں نے ان ناولوں پر لکھے گئے تنقیدی، تجزیاتی، تبصراتی اور تاثراتی تحریروں کو یک جا کیا ہے.
کتاب کے دونوں فلیپ دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ رمیشا قمر کی علمی و قلمی خدمات ہند و پاک کے اہم قلم کاروں تک پہنچی ہے اور انھوں نے ان کے کام کو سراہا ہے. سراہا بھی جانا چاہیے کہ ان کا کام سراہے جانے لایق ہے.
زیر نظر کتاب میں تقریباً ساٹھ صفحات پر مشتمل ان کی معروضات ہیں. معروضات میں انھوں نے غضنفر سے اپنی ملاقات، ان کی تخلیقات سے شناسائی، دل چسپی اور پسندیدگی کا مختصر ذکر کرنے کے بعد ان کے ناولوں کا تعارف اور کتاب میں شامل مضامین و مقالات کی تلخیص پیش کی ہے. ایسا کرتے ہوئے وہ سبھی اہل قلم کا مختصر تعارف بھی کراتی ہیں. یہ اچھا طریقہ ہے. انھوں نے غضنفر کی خود نوشت دیکھ لی دنیا ہم نے کو بھی سوانحی ناول میں شمار کیا ہے اور اس سے متعلق مضامین و مقالات بھی شامل کتاب کیا ہے. اس طرح یہ کتاب غضنفر کے کل دس ناولوں پر لکھے گئے ٣٧ مضامین و مقالات کے علاوہ ذات و حیات کے باب میں سوانحی کوائف سمیت چار تحریریں اور اردو کے تقریباً تمام اہم قلم کاروں کے تاثرات بھی شامل کیے ہیں جو مختلف اوقات میں ان بزرگوں اور نوجوان اہل قلم نے غضنفر کے فکر و فن پر پیش کیے. 484 صفحات کی یہ کتاب غضنفر کے ناولوں کی روشنی میں غضنفر کے فکر و فن کو سمجھنے میں بے حد معاون و مددگار ہے. انھوں نے کتاب ترتیب دیتے وقت اس بات کا خیال رکھا ہے کہ ہر ناول پر کم از کم دو تحریریں ضرور شامل کی جائیں. اس کے لیے انھوں نے کچھ بالکل نئی تحریریں اہل قلم سے بہ طور فرمایش بھی لکھوائیں. اس طرح وہ دو مشکل مراحل سے گزریں. اول : رسایل و جراید سے اہم تحریروں کا انتخاب اور دوم : اہل قلم سے تحریریں لکھوانا. صاحب کتاب حضرات ان مراحل کی دشواریوں سے آگاہ ہیں.
تلاش و جستجو سے کتاب کے مرحلے تک پہنچنے میں اگر ایک قابل قدر اور دستاویزی حیثیت کی کتاب کا نتیجہ برآمد ہو تو انھی مشکل راہوں پر بار بار چلنے کو من کرتا ہے. رمیشا قمر نے یہ مشکل مرحلہ سر کر لیا ہے. انھیں بہت مبارک، نیک خواہشات. مجھے یقین ہے یہ کتاب غضنفر کے ناولوں کے حوالے سے حوالے کے کام آئے گی. رمیشا قمر نے میرا (طیب فرقانی کا) بھی ایک مضمون (کہانی انکل اور وقت کا تصور) شامل کیا ہے جو پہلی بار اسی کتاب میں طبع ہوا ہے. اس کے لیے ان کا شکریہ.
کتاب کی طباعت خوب ہے. قیمت سات سو روپے کتاب کی قدر کے مطابق ہے کہ مہنگائی کا زمانہ ہے. اگر مجھ سے کہا جائے کہ اس کتاب کو مزید وقیع بنانے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے تو میں کہوں گا کہ اقتباسات کے مکمل حوالے ضرور درج کیے جائیں. حالانکہ یہ چلن کم ہے پھر بھی میری خواہش ہے کہ مضامین کہاں سے اخذ کیے گئے اسے بھی درج کیا جائے تو تحقیقی کام کرنے والوں کے لیے بہت مفید ہو. اس کے علاوہ ایک مشکل مگر اہم کام یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ ان مضامین کی فہرست دی جائے جو اس کتاب میں شامل نہیں کیے جاسکے. کتاب ایجوکیشنل پبلشنگ ہاؤس دہلی سے شایع ہوئی ہے. بیک کور پہ اسی ادارے کی جانب سے رمیشا قمر کے علمی کارناموں اور کتاب کا تعارف شایع ہوا ہے.
اس اہم کارنامے کے لیے میں انھیں بہت بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ ادبی منظر نامے پر ان کا نام مزید روشن ہو، اور انھیں ایسے ہی اہم کام کا حوصلہ ملے.
***
طیب فرقانی کی گذشتہ نگارش:احسان قاسمی کی افسانہ نگاری

شیئر کیجیے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے